Maktaba Wahhabi

359 - 462
المسئلۃ في رسالۃ مستقلۃ أسمیھا بغایۃ البیان في حکم استعمال العنبر والزعفران‘‘ ’’اگر میرے رب نے چاہا تو اس مسئلے پر ایک مستقل رسالہ میں بحث کروں گا، جس کا نام ’’غایۃ البیان‘‘ رکھوں گا۔‘‘ لیکن نامعلوم حضرت ڈیانوی اس عزم کو عملی جامہ پہنا سکے یا نہیں۔ 20. عقود الجمان في جواز تعلیم الکتابۃ للنسوان: یہ رسالہ بھی ایک استفسار کا جواب ہے۔ سوال یہ تھا کہ کیا عورتوں کو لکھنے کی تعلیم دینا جائز ہے یا نہیں؟ محدث ڈیانوی رحمہ اللہ اس کے جواز کے قائل تھے، پہلے انھوں نے مانعین کے دلائل کا تجزیہ کیا اور پھر اس کے جواز کے دلائل دیے ہیں اور ان محدّثات کا بھی ذکر کیا ہے، جو کہ اپنے وقت کی محدّثہ تھیں اور کتابت جانتی تھیں اور آخر میں لکھا ہے کہ عورتوں کو لکھنا سکھانا جائز ہے اور فساد کے ڈر سے جو عدمِ جواز کے قائل ہیں تو یہ فساد دراصل جہالت اور سوئِ تربیت کا نتیجہ ہوتا ہے، اس کی اہمیت و جامعیت کا اندازہ اسی سے کیا جا سکتا ہے کہ مؤلف مرحوم نے اسے ۳۴ مختلف کتب سے مرتب کیا ہے، جن میں اکثر مطبوع اور بعض مخطوط ہیں۔ مولانا نے یہ رسالہ ۱۳۰۷ھ میں رقم فرمایا تھا۔ جسے مولانا تلطف حسین عظیم آبادی نے مطبع فاروقی دہلی سے ۱۳۱۱ھ میں طبع کرایا جو بڑے سائز کے پانچ صفحات پر مشتمل ہے اور سبل السلام مطبوعہ فاروقی دہلی کے ساتھ ملحق ہے۔ ہمارے سامنے اس وقت حضرت مولانا عبدالتواب صاحب رحمہ اللہ ملتانی کا مملوکہ نسخہ ہے جو ان دنوں الجامعہ السلفیہ فیصل آباد کی لائبریری کی زینت ہے۔ جس کے سر ورق پر مولانا محدث ملتانی نے لکھا ہے کہ ۱۳۱۱ھ میں مجھے یہ کتاب مبارک حضرت مولانا ڈیانوی رحمہ اللہ نے تحفتاً دی ہے گویا جن دنوں میں کتاب طبع ہوئی انہی ایام میں محدث
Flag Counter