Maktaba Wahhabi

255 - 380
جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے مخاطب ہوکر فرمایا: ’’تم میں سے جوشخص قربانی ساتھ لایا ہے وہ تمام مناسکِ حج پورے کرنے تک احرام میں رہے اورجو کوئی قربانی نہیں لایا (تمتُّع کر رہا ہے) وہ بیت اللہ شریف کا طواف اورصفا ومروہ کے مابین سعی کر کے بال کٹوائے اور احرام کھول دے۔‘‘ اور اگر کوئی شخص قربانی تو ساتھ نہ لایا ہو مگر ا س نے ’’حجِ قِران ‘‘کی نیت کرلی ہو تو اسے چاہیے کہ یہ نیت فسخ کرلے اور عمرہ مکمل ہوتے ہی احرام کھول دے کیونکہ صحیح مسلم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم سے مخاطب ہوکر مروہ پر کھڑے ہو کر فرمایا تھا: (( لَو اَنِّيْ اِسْتَقْبَلْتُ مِنْ اَمْرِيْ مَا اسْتَدْبَرْتُ لَمْ اَسُقِ الْھَدْيَ، وَجَعَلْتُھَا عُمْرَۃً، فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ لَیْسَ مَعَہٗ ھَدْيٌ فَیَحِلَّ وَلْیَجْعَلْھَا عُمْرَۃً ۔۔۔ )) [1] ’’جو بات مجھے اب معلوم ہوئی ہے اگر پہلے معلوم ہوتی تو میں قربانی ساتھ نہ لاتا اور صرف عمرے کا احرام ہی باندھتا۔ تم میں سے جس کے پاس قربانی کا جانور نہیں وہ احرام کھو ل دے اور اسے عمرے کا احرام بنالے۔‘‘ ایک دوسری روایت جو کہ صحیح مسلم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے، اس میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( قَدْ عَلِمْتُمْ أَنِّيْ أَتْقَاکُمْ لِلّٰہِ وَأَصْدَقُکُمْ، وَأَبَرُّکُمْ وَلَوْلَا ھَدْيٌ لَحَلَلْتُ کَمَا تَحِلُّوْنَ، وَلَوْ اِسْتَقْبَلْتُ مِنْ اَمْرِيْ مَا اسْتَدْبَرْتُ لَمْ اَسُقِ الْھَدْيَ فَحُلُّوْا، فَحَلَلْنَا، فَسَمِعْنَا واَطَعْنَا )) [2]
Flag Counter