Maktaba Wahhabi

253 - 380
مجمع الزوائد (۳/ ۲۵۱ طبع مؤسسۃ المعارف، بیروت) میں ضعیف قرار دیا ہے اور شیخ محمد ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے ان کے اس فیصلے کو مناسک الحج والعمرۃ (ص: ۲۸) میں برقرار رکھا ہے۔ سر کے بال منڈوانا یاکٹوانا: جب مروہ پر پہنچ کر سعی کے سات چکرمکمل کرلیں تو حجِ تمتُّع کرنے والے اپنے سر کے کچھ بال کٹوالیں اوراگر حج وعمرہ کے درمیان کافی وقفہ ہو اور بال بڑھ کر دوبارہ کچھ لمبے ہوسکتے ہوں تو سارا سرمنڈوالیں لیکن عورتیں اپنی چوٹی کے بال پکڑ کرصر ف انگلی کے ایک پَورے کے برابر کاٹ لیں۔ ان کے لیے یہی کافی ہے اور اس پر اجماع ہے۔ ان کا سر منڈوانا بعض علماء کے نزدیک ناجائز اور بعض کے نزدیک مکروہ ہے۔ (فتح الباري: ۳/ ۵۶۱۔ ۵۶۷، التحقیق و الایضاح، ص: ۳۳ مناسک الحج والعمرۃ ص: ۲۸) اس کے ساتھ ہی عمرہ مکمل ہوگیا، اپنا احرام کھول دیں، معمول کا لباس پہنیں، خوشبو استعمال کریں، حسبِ معمول زندگی کے ایام بسر کریں، مصروفِ عبادت رہیں اور کوشش کر کے حرم شریف میں باجماعت نمازیں اداکریں۔ حجِ قِران کی نیت فسخ کرنا: جو حُجاج قربانی کا جانور ساتھ لائے ہوں اور حجِ قِران کررہے ہوں وہ صفا ومروہ کے مابین سعی کرنے کے باوجود احرام نہیں کھولیں گے بلکہ انھیں یومِ نحر اور قربانی کے دن ۱۰/ ذوالحج تک احرام میں ہی رہنا ہے جیساکہ صحیح بخاری ومسلم، سنن ابو داود و بیہقی اور مسند احمد میں حضرت عائشہ و ابن عمر رضی اللہ عنہم سے مروی احادیث سے پتہ چلتا ہے۔ چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں : (( خَرَجْنَا مَعَ النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم فِيْ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ فَمِنَّا مَنْ أَھَلَّ بِعُْمْرَۃٍ،
Flag Counter