Maktaba Wahhabi

257 - 380
حضرت جابر رضی اللہ عنہ والی حدیثِ مسلم میں ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ حجِ قِران کی نیت فسخ کر کے اسے صرف عمرہ (حجِ تمتُّع )کی نیت سے بدل لو کہ اب عمرہ حج میں داخل ہوچکا ہے تو حضرت سراقہ بن مالک رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہوکر پوچھا: (( اَلِعَامِنَا ھَذَا اَمْ لِلْأَبَدِ؟ )) ’’کیا یہ حکم صرف اسی سال کے لیے ہے یاہمیشہ کے لیے؟‘‘ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوںمیں ڈالا اور فرمایا : (( دَخَلَتِ الْعُمْرَۃُ فِي الْحَجِّ، مَرَّتَیْنِ، لَا بَلْ لِلْاَبَدِ )) [1] ’’عمرہ، حج میں داخل ہوچکا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ فرمایا، اس سال کے لیے نہیں بلکہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے۔‘‘ ان احادیث سے معلوم ہواکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ان صحابہ رضی اللہ عنہم کو جو قربانی کے جانور ساتھ نہیں لائے تھے مگر انہوں نے حجِ قِران کی نیت کررکھی تھی، انھیں یہ حکم فرمایا کہ وہ اپنی اس نیت کوفسخ کر کے حجِ تمتُّع کی نیت کرلیں اورعمرہ کر کے احرام کھول دیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم حضرت عائشہ و عبداللہ بن عمر سمیت چودہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے مختلف احادیث میں نقل فرمایا ہے۔ اس موضوع پر علامہ ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ نے زاد المعاد میں بڑی تفصیلی بحث کی ہے اورتمام وارد اعتراضات کے مُسکت جوابات بھی دیے ہیں۔ (تفصیل کے لیے دیکھیں: زاد المعاد: ۲/ ۱۷۸، ۲۲۳) خواتین کے لیے حکم: اگر کسی عورت نے عمرے کا احرام باندھا مگر طوافِ بیت اللہ اور صفا ومروہ کی سعی سے پہلے ہی اسے حیض آگیا یا زچگی ہوگئی اور نفاس کاخون جاری ہوگیا تو وہ
Flag Counter