Maktaba Wahhabi

153 - 380
جنگلی جانوروں کاشکار کرنا: احرام کی حالت میں جنگلی جانوروں کاشکارکرنا بھی منع ہے کیونکہ قرآنِ کریم میں ارشادِ الٰہی ہے : {یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْتُلُوا الصَّیْدَ وَ اَنْتُمْ حُرُمٌ} [المائدۃ: ۹۵] ’’اے ایمان والو! احرام کی حالت میں شکار نہ مارو۔‘‘ نیز اس سے اگلی آیت میں ارشادِ الٰہی ہے: {وَ حُرِّمَ عَلَیْکُمْ صَیْدُ الْبَرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُمًا} [المائدۃ: ۹۶] ’’احرام کی حالت میں خشکی کا شکار کرنا تمھارے لیے حرام کیاگیا ہے۔‘‘ حالتِ احرام میں شکارکرنا تو درکنار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے توشکار کرنے والے کے ساتھ تعاون کرنے، شکار کا پتہ بتانے اوراس کی طرف اشارہ کرنے سے بھی منع فرمایا ہے، جیسا کہ صحیح بخاری ومسلم میں مذکور صلح حدیبیہ کے موقع پر حضرت ابو قتادۃ رضی اللہ عنہ کو پیش آنے والے واقعہ سے پتہ چلتا ہے۔ اس واقعہ سے یہ بھی معلوم ہوتاہے کہ اگر مُحرم خود شکار کرے نہ خاص اسی کے لیے یہ شکار کیاگیا ہو، نہ وہ شکار ی کے ساتھ تعاون کرے اور نہ ہی شکار کی طرف اشارہ کرے، تو ایسے جانور کو اگر کوئی غیر محرم شکار کرلے اور وہ محرم کو ہدیہ دے تو محرم بھی اس کاگوشت کھا سکتا ہے۔ چنانچہ حضرت ابوقتادۃ رضی اللہ عنہ اپنا واقعہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی نکلے مگر اپنے بعض ساتھیوں سمیت پیچھے رہ گئے جبکہ وہ احرام باندھے ہوئے تھے اورمیں احرام میں نہیں تھا۔ ان کے ساتھیوں نے ان سے پہلے ایک جنگلی گدھا دیکھا مگر (احرام میں ہونے کی وجہ سے) انھوں نے اسے جانے دیا، یہاں تک کہ حضرت ابوقتادۃ رضی اللہ عنہ نے اسے دیکھ لیا۔ وہ اپنے گھوڑے پر سوار ہوئے اور اپنے
Flag Counter