Maktaba Wahhabi

265 - 380
(( فَصَلَّـٰی بِھَا الظُّھْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ وَالْفَجْرَ، ثُمَّ مَکَثَ قَلِیْلاً حَتَّـٰی طَلَعَتِ الشَّمْسُ فَأَمَرَ بِقُبَّۃٍ مِنْ شَعْرٍ تُضْرَبُ لَہٗ بِنَمِرَۃَ، فَسَارَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم )) [1] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (منیٰ میں) ظہر و عصر، مغرب و عشاء اور فجر کی نمازیں پڑھیں، فجر کے بعد تھوڑی دیر ٹھہرے اور وادیٔ نمرہ میں بالوں کا خیمہ لگانے کا حکم فرمایا اور طلوعِ آفتاب کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ سے روانہ ہوئے۔‘‘ اس حدیث شریف میں روانگی کا مسنون وقت واضح ہے، جبکہ عموماً ہوتا یہ ہے کہ معلّم اور ان کے ایجنٹ حاجیوں کو آدھی رات کے وقت ہی منیٰ سے میدانِ عرفات پہنچانا شروع کر دیتے ہیں جو کہ خلافِ سنت فعل ہے ۔ لہٰذا حجاج کو ان کے اصرار کے باوجود طلوعِ آفتاب سے پہلے منیٰ سے روانہ نہیںہونا چاہیے۔ وادی نَمِرہ میں : مسنون یہ ہے کہ منیٰ سے وادی نمرہ جایا جائے۔ یہ وہ وادی ہے جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خیمہ نصب کیاگیا تھا۔ زوالِ آفتاب تک اسی وادی میں رہا جائے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا؛ جیسا کہ مذکورہ سابقہ حدیث سے معلوم ہورہا ہے ۔ جبکہ اسی حدیث میں ہے: (( فَوَجَدَ الْقُبَّۃَ قَدْ ضُرِبَتْ لَہٗ بِنَمِرَۃَ فَنَزَلَ بِھَا حَتَّـٰی اِذَا زَاغَتِ الشَّمْسُ )) [2] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نمرہ میں قبہ یاخیمہ لگاہوا پایا اورا س میں ٹھہر ے رہے یہاں تک کہ سورج سر سے ڈھل گیا۔‘‘
Flag Counter