Maktaba Wahhabi

200 - 380
عمر رضی اللہ عنہما سے سنن بیہقی (۵/ ۷۹) وغیرہ میں صحیح سند سے موقوفاً ثابت ہے کہ وہ (( بِسْمِ اللّٰہِ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ )) کہا کرتے تھے۔ (حجۃ النبي صلي اللّٰه عليه وسلم للألباني، ص: ۵۷، حاشیہ) اس حدیث سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ دور سے صرف اشارہ کرنے کی صور ت میں ہاتھ (یا کسی دوسری چیز) کو چومنا بھی صحیح و ثابت نہیں ہے۔ مفتی عالمِ اسلام شیخ ابن باز رحمہ اللہ کابھی یہی فتویٰ ہے۔ (دیکھیں: التحقیق والإیضاح، ص:۲۹) الغرض حسبِ موقع بوسہ دے کر یاکسی چیز سے چُھو کر اور اسے بوسہ دے کر یا پھر دور سے صرف اشارہ کر کے ہاتھ یا کسی چیز کوبوسہ دیے بغیر (( بِسْمِ اللّٰہِ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ )) کہتے ہوئے طواف شروع کردیں اور یہ عمل طواف کے سات چکروں (اشواط) میں سے ہر چکر (شوط) میں دہرائیں، کیونکہ سنن ابو داود و نسائی اور مسند احمد میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے : (( کَانَ صلي اللّٰه عليه وسلم لَا یَدَعُ أَنْ یَّسْتَلِمَ الرُّکْنَ الْیَمَانِيَّ وَالْحَجَرَ فِيْ کُلِّ طَوْفَۃٍ )) [1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم طواف کے ہر چکر میں حجرِ اسود اوررکنِ یمانی کا استلام ترک نہیں کرتے تھے۔‘‘ حجرِ اسود کو بوسہ دینے کی فضیلت: حجرِ اسود کو بوسہ دینے اورچُھونے کی بڑی فضیلت ہے کیونکہ سنن ترمذی، صحیح ابن خزیمہ و ابن حبان، مستدرک حاکم اور مسند احمد میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
Flag Counter