Maktaba Wahhabi

305 - 380
کنکریاں اکٹھی کرنا: بعض لوگ مزدلفہ پہنچتے ہی نماز یں اداکرنے سے بھی پہلے کنکریاں اکٹھی کرنا شروع کردیتے ہیں جوکہ خلافِ سنت فعل ہے کیونکہ صحیح مسلم میں حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ فجرپڑھنے اورپھر مشعرالحرام پر ذکر و دعا کے بعد منیٰ کو روانگی کے وقت کنکریاں لانے کا حکم فرمایا تھا۔ [1] اور پھر یہ بھی کوئی ضروری نہیں کہ مزدلفہ سے ہی کنکریاں چنی جائیں بلکہ منیٰ سے کنکریاں لینا بھی جائز ہے۔ پہلے دن صرف جمرۂ عقبہ پر رمی کرنے کے لیے مزدلفہ سے صرف سات کنکریاں لے لیں اور پھر اگلے تین دنوں میں روزانہ اکیس اکیس کنکریاں منیٰ میں سے لے لیں اور رمی کر آئیں۔ بعض لوگ کنکریاں اکٹھی کر کے انھیں دھوتے ہیں جو ثابت نہیں۔ البتہ بعض اہلِ علم کے نزدیک (جن میںامام ابن تیمیہ رحمہ اللہ بھی شامل ہیں) استعمال شدہ کنکریاں جمرات سے اٹھاکر وہیں مارنا بھی جائز نہیں۔ (التحقیق والایضاح لابن باز، ص: ۴۲) جبکہ امام شافعی، علامہ ابن حزم اور شیخ البانی اس میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھتے، کیونکہ اس کی ممانعت کی کوئی دلیل نہیں ہے ۔ (مناسک الحج والعمرۃ، ص: ۸۲) معروف حدیثِ جابر رضی اللہ عنہ میں مذکور ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ فجر مزدلفہ میں ہی باجماعت ادا فرمائی۔ چنانچہ وہ فرماتے ہیں: (( فَصَلَّی الْفَجْرَ حِیْنَ تَبَیّنَ لَہٗ الصُّبْحُ بِأَذَانٍ وَاِقَامَۃٍ )) [2] ’’جب طلوعِ فجر کا وقت ہوا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اذان واقامت کے ساتھ نمازِ فجر ادا فرمائی۔‘‘
Flag Counter