Maktaba Wahhabi

352 - 380
(جمہور) کا یہی مسلک ہے۔ علامہ ابن حزم نے اپنی معروف کتاب المحلّٰی (۷/ ۲۷۶) میں لکھاہے: ’’وَنسْتَحِبُّ الْحَجَّ بِالصَّبِیِّ، وَاِنْ کَانَ صَغِیْراً جِدّاً أوْ کَبِیْراً، وَلَہٗ أَجْرٌ وَحَجٌّ، وَھُوَ تَطَوُّعٌ وَلِلَّذِیْ یَحُجُّ بِہٖ أجْرٌ ‘‘ ’’ہم بچے کو حج کرانا مستحب سمجھتے ہیں اگرچہ وہ بہت چھوٹا ہویا بڑا اوراسے اجر بھی ملے گا اور اس کاحج بھی شمار ہوگا اور یہ نفلی حج ہوگا اور جو اسے حج کرائے گا اسے بھی اجروثواب ملے گا۔‘‘ نیز امام شوکانی رحمہ اللہ نے نیل الاوطار (۲/ ۴/ ۲۹۴ ) میں امام نووی رحمہ اللہ سے بچوں کو حج کرانے کے ثبوت و جواز پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کاعمل اور امت کا اجماع نقل کیاہے۔ بچوں کااحرام: بچوں کو حج کرانے کا طریقہ تقریباً وہی ہے جو بڑوں کے حج کرنے کا ہے لیکن بعض امور میں کچھ فرق ہے۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے احرام کا مسئلہ در پیش آتاہے۔ یہاں ایک بنیادی بات پیشِ نظر رہے کہ شارح صحیح مسلم امام نووی رحمہ اللہ کے بقول امام شافعی، مالک، احمد رحمہ اللہ اور جمہور اہلِ علم کے نزدیک بچوں کو بھی احرام باندھنا (احرام کے حکم میں داخل کرنا) ضروری ہے جبکہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک بچوں کو احرام باندھنا ضروری نہیں بلکہ وہ معمول کے کپڑوں میں ہی حج کریں گے۔ امام صاحب موصوف کی یہ رائے شارح بخاری حافظ ابن حجرنے فتح الباری میں، امام نووی رحمہ اللہ نے شرح مسلم میں، امام ابن قدامہ نے المغنی (۳/ ۲۵۲) میں، علامہ ابن رشد نے بدایۃ المجتہد (۱/ ۲۵۳) میں اور فقہ حنفی کے متعدد مؤلفین نے اپنی اپنی کتب میں ذکر کی ہے جبکہ خود فقہ حنفی کی
Flag Counter