Maktaba Wahhabi

363 - 380
والوں کی طرف سے رمی کی اور اگر انھوں نے ایسا کیا ہوتا تو ضرور منقول ہوتا کیونکہ وہ لوگ ایسے امور کو نقل کرنے میں بڑے باہمت تھے۔ (التحقیق والإیضاح، ص: ۵۰، ۵۱) مذکورہ صورتِ حال میں اگر اپنے دو ایک احباب کا تعاون حاصل کرلیا جائے تو مل کر آسانی کے ساتھ سب کی طرف سے رمی کی جاسکتی ہے اور یہ اس لیے کہ حُجاج کی کثرت کی وجہ سے تینوں جمرات پر انچاس انچاس کنکریاں ایک ایک کرکے مارنا اکیلے آدمی کے لیے کوئی آسان کام نہیں اور مٹھی بھر کر پھینکنے سے تورمی ہی شمار نہیں ہوتی۔ اس طرح جب ایامِ تشریق کی رمی مکمل کرلیں تو اس کے ساتھ ہی آپ کا اور بچوں کا حج وعمرہ مکمل ہوگئے۔ ع یہ نصیب اللہ اکبر لوٹنے کی جا ہے بچوں پرفدیہ وقضا: بچوں کے حج کے ضمن میں ایک اہم مسئلہ یہ بھی آتا ہے کہ اگر احرام کی حالت میں کسی بچے سے احرام کی پابندیوں میں سے کوئی خلاف ورزی ہو جائے تو کیا اس کے ذمے بھی فدیہ (دم) ہے یا نہیں؟ جس پر اس کا والد یا سرپرست ایک جانور ذبح کرے گا یا نہیں؟ اس سلسلے میں اہلِ علم کے مابین اختلاف پایا جاتاہے۔ امام احمد بن حنبل،امام شافعی، امام مالک رحمہ اللہ اور جمہور اہلِ علم کا قول یہ ہے کہ محرماتِ احرام کی خلاف ورزی کرنے پر بچے کی طرف سے بھی دم (کفارہ وفدیہ) دینا واجب ہے اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک واجب نہیں جیسا کہ علامہ زرقانی ،ابن عبدالبر اورامام خطابی رحمہ اللہ نے ان سے نقل کیا ہے۔ علامہ عبیداللہ رحمانی نے ’’المرعاۃ‘‘ میں لکھاہے کہ امام ابن قدامہ رحمہ اللہ کی المغنی، امام نووی رحمہ اللہ کی المجموع اور مناسک الحج اور دردیر رحمہ اللہ کی الشرح الکبیر پر دسوقی کے حاشیہ سے پتہ چلتاہے کہ فدیہ کو واجب قرار دینے والے
Flag Counter