Maktaba Wahhabi

186 - 380
علامہ محب الدین طبری نے لکھا ہے کہ یہ حدود حضرت جبرائیل علیہ السلام کے اشارے سے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مقرر کیں اورسنگِ میل نصب کیے۔ پھر قُصَی نے ان کی تجدید کی اور پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے سال قیم بن اسید خزاعی رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں ان کی تجدید کروائی۔ اس کے بعد عہدِ فاروقی میں چار قریشی1۔محرمہ بن نوفل۔2۔سعید بن یربوع۔3۔حویطب بن عبدالعزیٰ۔4۔ازہر بن عبدعوف، تجدید کے لیے بھیجے گئے۔ بعد میں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے تجدید کی اورآخر میں عبدالملک کے حکم سے ان کی تجدید ہوئی۔ (فقہ السنۃ: ۱/ ۶۸۸۔ ۶۸۹) یہاں یہ بات پیشِ نظر رہے کہ منیٰ اورمزدلفہ دونوں وادیاں حرم میں شامل ہیں البتہ میدانِ عرفات حرم سے باہر ہے۔ (التحقیق والإیضاح لابن باز، ص: ۲۸) حدودِ حرمِ مدنی: مکہ مکرمہ کی طر ح ہی مدینہ طیبہ بھی حرم ہے اوراس کے آداب بھی تقریباًحرمِ مکی کی طرح ہی ہیں جیساکہ اشارتاً ذکر کیا جا چکا ہے۔ مدینہ طیبہ کے حرم ہونے کا ثبوت صحیح بخاری ومسلم میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے جس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : (( اَلْمَدِیْنَۃُ حَرَامٌ مَا بَیْنَ عَیْرٍ إِلـٰی ثَوْرٍ )) [1] ’’مدینہ طیبہ جبلِ عیر سے ثور کے درمیان حرم ہے۔‘‘ صحیح مسلم میں حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( اِنِّيْ اُحَرِّمُ مَا بَیْنَ لَاَبَتَي الْمَدِیْنَۃِ: أَنْ یُّقْطَعَ عَضَاھُھَا أوْ یُقْتَلَ صَیْدُھَا )) [2]
Flag Counter