Maktaba Wahhabi

308 - 380
زمانوں سے تعلق رکھنے والی بات ہے ۔ یا پھر ان لوگوں کے نصیب ہیں جو مشعر الحرام نامی چھوٹی سی پہاڑی پر یا اس کے قرب وجوار میں میں پہنچ جائیں ورنہ آج حُجاج کی کثرت اور بِھیڑ کا یہ عالم ہوتا ہے کہ قرب وجوار میں جگہ ملنا بھی مشکل ہوتا ہے اور دور پار کہیں جگہ ملتی ہے۔ ایسی صورت میں اس ذکر و دعا کی سنت پر ہر شخص اپنی اپنی جگہ پر ہی نمازِ فجر کے بعد عمل کرسکتا ہے کیونکہ پوری وادیٔ مزدلفہ کاحکم ایک ہی ہے۔ چنانچہ صحیح مسلم، سنن ابو داود اور نسائی میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( وَقَفْتُ ھٰھُنَا، وَجَمَعٌ وَالْمُزْدَلِفَۃُ کُلُّھَا مَوْقِفٌ )) [1] ’’میں نے یہاں (مشعر الحرام کے پاس) وقوف کیا ہے جبکہ یہ پوری وادی مزدلفہ ہی جائے وقوف ہے۔‘‘ وادی محسّر: منٰی و مزدلفہ کے مابین ہی وادی محسّر بھی ہے جو کہ منٰی ہی کاحصہ ہے، جہاں اصحابِ فیل (ہاتھی والوں) کی بربادی کا واقعہ رونما ہوا تھا۔ یہ وادی مزدلفہ سے خارج ہے جبکہ دیکھنے میں آیا ہے کہ کتنے ہی لوگ مزدلفہ کی رات عجیب افراتفری میں مبتلا ہوتے ہیں کہ شناخت کے بغیر یہ رات بھی وادیٔ محسّر میں گزاردیتے ہیں حالانکہ وہاں سے گزرنے والے راستوں پردائیں بائیں اس وادی کی حدود کے سنگ میل بھی لگے ہوئے ہیں۔ یوں وہ ایک نہیں بلکہ دوہری نافرمانی کے مرتکب ہوتے ہیں : 1۔ایک تویہ کہ وہ رات مزدلفہ میں گزارنا ضروری تھا جو انھوں نے مزدلفہ سے باہر وادی محسّر میں جاگزاری اورغرض غالباًصرف یہ ہوتی ہے کہ منیٰ کے قریب تر ہوکر رات گزاریں تاکہ صبح جلد منیٰ پہنچ جائیں اور رمی وغیرہ سے فارغ ہوجائیں۔
Flag Counter