Maktaba Wahhabi

389 - 380
نیت پر ہے۔ تجارت و مزدوری کو مقصود بنالینا اور اس میں اس قدر مصروف ہوجانا کہ حرم شریف کی عبادتوں اور وہاں کی برکتوں سے فائدہ اٹھانے میں خلل واقع ہو۔ یہ مناسب نہیں اور نہ ہی یہ درست ہے کہ وہاں سے غیرقانونی طور پر سامان لایا جائے، یا کسٹم میں دھوکہ دیاجائے۔ اس طرح حج اور حجاج کی حرمت واحترام متاثر ہوتے ہیں اور بذاتِ خود بھی یہ انداز درست نہیں۔ البتہ ایسی غیر قانونی چیزوں کے علاوہ کچھ خریدوفروخت کرلے تو جائز ہے۔ (جدید فقہی مسائل، ص: ۱۳۰، ۱۳۱) یہ صورتیں بھی پاک وہند یا دوسرے ممالک سے آنے والے لوگوں کی نسبت ہیں جبکہ خلیجی ممالک اور مکہ مدینہ کی مارکیٹ تقریباً ایک ہی ہے اور اگر بعض اشیاء میں کوئی معمولی سا فرق ہو بھی تو وہ حرمین شریفین کی عبادتوں اور اس کے فضائل وبرکات کے مقابلے میں ہیچ ہے۔ عام تحائف اور مقدس ہدیے: اب رہا اپنے اہل وعیال اور اعزّاء واقارب کے لیے ہدیے اور تحائف خرید کر لانے کا معاملہ تو جہاں تجارت و مزدوری جائز ہے وہاں یہ کیونکر ناجائز ہوں گے؟ لیکن سوچنا یہ چاہیے کہ سر زمینِ حجاز اور حرمین شریفین کے اصل تحائف اور مقدس ہدیے کیاہیں؟ آپ کپڑوں اور گھڑیوں وغیرہ کے تحفے خریدیں یا مصلّے (جانماز) اور تسبیحات، یہ سب چیزیں تو غیر ملکی مصنوعات ہیں جنھیں تاجر حضرات لاتے، منگواتے اور بیچتے ہیں اور دل کے خوش کرنے کو اتنا ضرور ہوجاتاہے کہ ہم یہ تحائف مکہ مکرمہ یا مدینہ طیبہ سے لائے ہیں۔ یہ اشیاء بھی لائیں تو ساتھ ہی دو تحائف لانا ہرگز نہ بھولیں اور وافر مقدارمیں لائیں جو انمول تحائف اور مقدس ہدیے ہیں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پسندیدہ بھی ہیں جن میں سے ایک مکہ مکرمہ سے اور دوسرا مدینہ منورہ سے عام ملتاہے۔ مکہ مکرمہ سے ملنے والا مقدس ہدیہ تو آبِ زمزم ہے جس کے فضائل وبرکات
Flag Counter