Maktaba Wahhabi

78 - 380
اس سے میں نے اتنا قرض لیاہے تاکہ بوقتِ ضرورت ومہلت وہ ادا کر سکیں۔ اس سلسلے میں ارشادِ الٰہی ہے: {اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُکُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمٰنٰتِ اِلٰٓی اَھْلِھَا} [النساء: ۵۸] ’’اللہ تعالیٰ تمھیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں ان کے مالکوں کو واپس لوٹا دو۔‘‘ خلوص وللہیت: سفرِ حج پر روانگی کے وقت اسے یہ بات بھی پیش نظر رکھنی چاہیے کہ وہ اپنے اندر خلوص وللہیت پیدا کرے۔ ویسے تو تمام اعمال میں ہی اخلاص قبولیتِ عمل کی بنیادی شرط ہے مگر خصوصاً حج وعمرہ کے اس جلیل القدر عمل کو ریا کاری، شہرت اور فخر ومباہات کا ذریعہ ہرگز نہیں بنانا چاہیے جیساکہ بعض لوگ یہ غلط روش اختیار کرتے ہیں کہ گھروں کو جھنڈیوں سے سجایا جاتا ہے، دروازوں پر محرابیں بنائی جاتی ہیں، انھیں رنگ و روغن کیا جاتا ہے اور دروازے پر ’’حج مبارک‘‘ اور تاریخ وغیرہ لکھی جاتی ہے اور حاجی کو بہت بڑے جلوس کی شکل میں الوداع کیا جاتا ہے۔ یہ سب نمود ونمائش، ریاکاری و دکھلاوا اور فخر و مباہات نہیں تو اور کیا ہے؟ اللہ تعالیٰ نے تو قرآنِ کریم کے متعدد مقامات پر ایسے افعال سے روکا اور اخلاص کی تعلیم دی ہے جیسا کہ فرمایا: {وَمَآ اُمِرُوْٓا اِِلَّا لِیَعْبُدُوا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ } [البینۃ: ۵] ’’لوگوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی بندگی کریں، اطاعت کو اس کے لیے خالص کرتے ہوئے۔‘‘ مالِ حلال: حج وعمرہ پرجانے کے لیے حلال وپاکیزہ مال استعمال کیا جائے جس میں حرام
Flag Counter