Maktaba Wahhabi

213 - 380
’’اس کے باوجود ہم وہ کام ہر گز نہیں چھوڑیں گے جسے ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدِ مبارک میں کیاکرتے تھے۔‘‘ جبکہ اس کی دائمی مشروعیت کا ذکر صحیح بخاری میں بھی ہے: (( شَییٌٔ صَنَعَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ فَلَا نُحِبُّ أَنْ نَّتْرُکَہٗ )) [1] ’’ایک کام جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہم اسے ترک کرنا ہرگز پسند نہیں کرتے۔‘‘ اس رمل کی مشروعیت اگرچہ ایک خاص وجہ سے ہوئی مگر پھر یہ ایک مطلق سنت قرارپائی جیساکہ صحیح مسلم اور دیگر کتب میں مذکور حدیثِ جابر رضی اللہ عنہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حجۃ الوداع کے واقعہ میں بھی مذکور ہے : (( فَرَمَلَ ثلَاَثاً وَمشَیٰ أرْبعَاً )) [2] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم طواف کے پہلے تین چکر وں میں رمل اوربقیہ چار میں عام چال سے چلے۔‘‘ امام خطابی رحمہ اللہ نے صحیح فرمایا ہے کہ اس میں اس بات کی دلیل موجود ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کبھی ایک کام کو کسی خاص وجہ سے کرتے ہیں اورپھر وہ وجہ تو زائل ہوجاتی ہے مگر وہ سنت اپنی اصل حالت پر قائم رہتی ہے ۔ (معالم السنن خطابی علی ھامش عون المعبود شرح ابو داود از علّامہ شمس الحق عظیم آبادی: ۵/ ۳۴۱) ملتزم سے چمٹنا اور دعائیں کرنا: حجرِ اسود اوربابِ کعبہ کے درمیان والی جگہ جس کانام ’’ملتزم‘‘ہے، اس کے ساتھ چمٹنا اور اس پر اپنا سینہ ، ہاتھ ،بازو ، اورچہرہ رکھنا بھی مسنون ہے جیسا کہ سنن ابو داود وابن ماجہ میں مذکور بعض احادیث سے پتہ چلتا ہے۔[3]
Flag Counter