اگر توبہ کرلینے کے بعد اپنے آپ کو ان امور پر سختی سے پابند پائے تو سمجھ لے کہ اس کی توبہ کو اللہ تعالیٰ کی ذاتِ غفّار نے قبول کر لیا ہے اورا س کے سابقہ تمام گناہ معاف کر دیے ہیں کیونکہ اس بات کی گواہی سنن ابن ماجہ میں مذکور ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے:
(( اَلتَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ کَمَنْ لَا ذَنْبَ لَہٗ )) [1]
’’گناہ سے توبہ کرنے والا ایسا ہو جاتا ہے گویا اس نے کوئی گناہ کیا ہی نہیں۔‘‘
حقوق اور امانتوں کی ادائیگی:
اللہ کے گھر کی طرف روانگی سے پہلے دوسرے لوگوں کے حقوق اور امانتیں ادا کردے۔ کسی پر کوئی ظلم وزیادتی کی ہو تو اس سے معافی مانگے۔ کسی سے کوئی قرضہ لیا ہو ا ہو اورتاحال واجب الاداء ہو تو وہ دے کر جائے یا کم از کم لکھ کر یا ویسے ہی اپنے گھروالوں کواچھی طرح سمجھا دے کہ فلاںشخص کی فلاں چیز میرے پاس امانت ہے یا
|