Maktaba Wahhabi

224 - 380
انہیں یاد نہیں کرپاتے حتیٰ کہ طواف کا وقت آجاتا ہے۔ پھر یہ لوگ ان معلّموں کے رحم وکرم پر ہی ہوتے ہیں جو انھیں طواف کرواتے ہیں، آگے آگے وہ خود ان دعاؤں کو دہراتے جاتے ہیں اور ان کے پیچھے پیچھے طوطے کی طرح ہمارے سادہ دل حاجی حضرات ان دعاؤں کو دہراتے جاتے ہیں۔ اس طرح یہ طواف ایک رسمی سی عبادت بن کر رہ جاتا ہے اور اس کی اصل روح غائب ہوجاتی ہے ۔ لہٰذا ان مصنوعی تقسیموں کے چکر میں نہیں پڑنا چاہیے بلکہ قرآن وسنت میں سے ثابت شدہ ومسنون دعائیں بلاتقسیم پڑھنے میں ہی تمام تر فضائل وبرکات، اجر وثواب اوراطمینانِ قلب وروح ہے اور اگر وہ یاد نہ ہوں توپھر جو جی میں آئے اور جس زبان میں بھی ممکن ہو، دعائیں کرتے جائیں کوئی پابندی نہیں ہے۔ بیت اللہ کا قُرب: طواف کرتے وقت یہ بات بھی پیشِ نظر رکھیںکہ بیت اللہ کے جتنا قریب ہوکر طواف کیاجائے اتنا ہی افضل ہے اوراگر بِھیڑ کی وجہ سے بیت اللہ کے قریب ہوکر طواف کرنا ممکن نہ ہو تو پھر مقامِ ابراہیم علیہ السلام اور بئرِ زمزم کے باہر بلکہ پوری مسجد کے کسی بھی حصہ میں ممکن ہو تب بھی طواف صحیح ہوگا۔ علامہ ابن باز کابھی یہی فتویٰ ہے۔ (التحقیق والإیضاح، ص: ۳۱) طواف کے چکروں کی تعداد میں شک: اگر دورانِ طواف یہ شک ہوجائے کہ معلوم نہیں میں نے پانچ شوط (چکر) پورے کیے ہیں یا چار تو ایسی صورت میں چکروں کی تھوڑی تعداد پر اعتماد کرلیاجائے جو کہ یقینی ہے اورباقی تعداد کو پوراکرلے، مثلاًچار یا پانچ میں شک واقع ہو تو چار پر بنیاد رکھے اور تین چکر اور لگا کر طواف مکمل کرلے۔ (التحقیق والإیضاح، ص: ۲۹)
Flag Counter