Maktaba Wahhabi

164 - 380
مباحات ِ احرام بعض امور ایسے ہیں جو احرام کی حالت میں بھی جائز ہیں جنہیں فقہ اسلامی میں ’’مباحاتِ احرام‘‘ کہا جاتا ہے مگر بعض لوگ کم علمی کی وجہ سے ناحق پریشانی میں مبتلا ہوجاتے ہیں اورسمجھ لیتے ہیں کہ شاید احرام کی حالت میں انسان مشکلات میں جکڑ جاتا ہے۔ ان کے نزدیک احرام باندھ لینا گویا پابندِ سلاسل اورپابہ جولاں ہو جانے کے مترادف ہے حالانکہ حقیقت میں ایسا ہرگز نہیں ہے، بلکہ شریعتِ اسلامیہ نہایت آسان ومتوازن اورفطرتِ انسانی کے عین مطابق ہے اور اس نے احرام کی حالت میں بھی کئی ضروری امور جائز اورمباح قرار دیے ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں۔ غسل کرنا: اگر بدخوابی کی وجہ سے نہانے کی ضرورت پیش آجائے یا صرف گرمی سے ٹھنڈک حاصل کرنا اورپسینہ دور کرنا مقصود ہو تو ہر شکل میں غسل کرنا جائز ہے۔ غسلِ جنابت کے جواز پر توتمام ائمہ مذاہب کا اتفاق ہے۔ (فتح الباري: ۴/۵۵، ۵۶، الفتح الرباني: ۱۱/ ۲۱۰، ۲۱۳) کیونکہ صحیح بخاری ومسلم میں مروی ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ کااحرام کے دوران غسل کے بارے میں اختلاف رائے ہوگیا جبکہ وہ ’’ابواء‘‘ نامی مقام پر تھے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: احرام والا سر دھو سکتا ہے، اور حضرت مسور رضی اللہ عنہ نے فرمایا: احرام والا سر کو نہ دھوئے۔ حضرت ابراہیم بن عبداللہ بن حنین رحمہ اللہ اپنے والد کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ انھیں حضرت ابن
Flag Counter