Maktaba Wahhabi

229 - 380
استحاضہ والی ایک عورت کے طواف کے بارے میں موطا امام مالک اورسنن بیہقی میں ایک واقعہ مذکور ہے، جس میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے انھیں غسل وطہارت اور کپڑا باندھ کر طواف کرنے کے جواز کا فتویٰ دیا تھا اور فرمایا تھا: (( اِغْتَسِلِيْ ثُمَّ اسْتَثْفِرِيْ بِثَوْبٍ ثُمَّ تَطُوْفِيْ )) [1] ’’غسل کرو پھر (مقام مخصوص پر) کپڑا باندھو اور پھر طواف کرو۔‘‘ اس فتویٰ کے پیشِ نظر بھی اس بات پر تمام علماء کا اتفاق ہے کہ مستحاضہ عورت کاطواف صحیح ہے۔ (الفتح الرباني: ۱۲/ ۱۵) استحاضہ پر قیاس کرتے ہوئے ہی سلسل بول (سلسل ریح اوربواسیر) والوں کا طواف بھی بالاتفاق صحیح ہے اور ایسے شخص پر کوئی فدیہ بھی نہیں۔ (فقہ السنۃ: ۱/ ۶۹۶) بواسیر تومعروف ہے اورسلسل بول اس بیماری کو کہتے ہیں کہ جس میں مریض کو پیشاب اس طرح آتا ہے کہ اس کے قطرے گرتے ہی رہتے ہیں اور انھیں روکنے پر اسے کوئی اختیار نہیںہوتا۔ اور یہی معاملہ سلسل ریح کا ہے کہ ایسے مریض کی ہوا خارج ہوتی رہتی ہے اور اسے روکنے سے وہ قاصر ہوتا ہے گویا ان سب مریضوں کا حکم مستحاضہ کا ہی ہے اور یہ بیماریاں ادائیگی حج میں رکاوٹ نہیں بن سکتیں۔ اگر دورانِ طواف و سعی کوئی رکاوٹ آجائے: طواف کے دوران اگر کوئی ضرورت پیش آجائے مثلاًفرض نماز کی جماعت کھڑی ہو جائے، جنازہ پڑھاجانے لگے یا پیاس وپیشاب جیسی کوئی بشری حاجت
Flag Counter