Maktaba Wahhabi

183 - 380
خوشبو سونگھنے میںکوئی حرج نہیں۔ اور دانت یا داڑھ نکلوانے کی طرح ہی بوقتِ ضرورت مرہم پٹی کروائی جاسکتی ہے اس سے بھی احرام پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ امام مالک کابھی یہی قول ہے۔ (فقہ السنۃ: ۱/ ۶۶۷) جان بوجھ کر خوشبو کے استعمال پر تو فدیہ ہے کیونکہ یہ منع ہے لیکن اگر کوئی شخص لاعلمی کی وجہ سے یابھول کر خوشبو لگالے تو ا س کے بارے میں امام عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ کا فتویٰ صحیح بخاری میں تعلیقاً اور معجم طبرانی کبیر میں موصولاًمروی ہے اورامام ابن المنذر نے الاوسط میں بھی اسے ذکر کیا ہے کہ اس پر کوئی کفارہ نہیں۔ [1] کوئی چیز سرپر اٹھالینا اورکمبل اوڑھنا: احرام کی حالت میں اگر اسے اپنا سامان یاکوئی چیز سرپر اٹھانا پڑ جائے تو ضرورت کے وقت ایساکرسکتا ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ۔ ایسے ہی اگر سردی وغیرہ کی وجہ سے کمبل اوڑھ کرلیٹنا پڑے تو بھی کوئی مضائقہ نہیں بشرطیکہ سرننگا رہے۔ سابقہ سطور میں مذکور تفصیل کے مطابق اگر آنکھوں تک منہ ڈھک جائے توا س کی گنجائش موجود ہے۔ (فقہ السنۃ: ۱/ ۶۶۶) ہاں اگر بخار وغیرہ کی وجہ سے پورا سرمنہ ڈھانپنا ضروری ہوجائے توپھرکفارے کے طورپر فدیہ ضروری ہوگا۔ مہندی لگانا: مہندی لگانے کے بارے میں فقہاء کی آراء مختلف ہیں ۔ حنابلہ اورشافعیہ کے نزدیک توسر کے علاوہ ہاتھوں اور پیروں پر بھی بلا ضرورت مہندی لگانا منع ہے، اور احناف ومالکیہ کے نزدیک احرام کی حالت میں مہندی لگانا (مردوزن) کے لیے ممنوع ہے۔ ان کا استدلال معجم طبرانی کبیر، المعرفہ امام بیہقی اور التمہید ابن عبدالبر میں مذکور ایک روایت سے ہے جس میں خولہ بنت حکیم اپنی ماں کے حوالے سے بیان کرتی
Flag Counter