Maktaba Wahhabi

347 - 380
میں سے توکچھ نہیں سمجھ پائے گا سوائے ا س کہ اس کے نامۂ اعمال میں ایک حج کا ثواب شیر خوارگی وکمسنی میں ہی درج ہوجائے گا جوکہ اس کے لیے ایک عظیم سعادت ہے۔ اگر بچہ کچھ سمجھدار بھی ہے تووہ بہت سی حسین اورمقدس یادیں بھی ساتھ لائے گا جو اس کے دینی مستقبل کو سنوارنے میں معاون ثابت ہوں گی۔ اوراگر بچہ یا بچی لڑکپن کی عمر میں ہوں تو وہ اور بھی زیادہ مستفید ہوں گے، وہ حرمین شریفین سے متعلقہ مقد س یادوں کے ساتھ ساتھ پورا طریقۂ حج بھی سیکھ جائیں گے۔ ننھے منے بچے کی سعادت آپ کو مطلوب ہے تو وہ حاصل ہو جائے گی، بچے کے بہترین اورروشن دینی مستقبل کی آپ کوفکر ہے تو اس کی بڑی حد تک اس میں ضمانت موجود ہے۔ اپنے لختِ جگر کی اسلامی خطوط پر تربیت کا ارادہ ہے تو یہ مبارک سفر اس کا سنہری موقع ہے اوراپنے اجروثواب کو دو چند کرنے کی لگن ہے توپھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت پر یقین کیجیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (( وَلَکِ اَجْرٌ )) ’’تجھے بھی اس کے حج کا ثواب ملے گا۔‘‘ عہدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور دورِخلفاء وصحابہ رضی اللہ عنہم میں بچوں کو حج کروانے کے واقعات: صحیح مسلم کے حوالے سے گزری حدیث (جس میں بچے کو حج کروانے کا ذکر ہے) کے علاوہ بھی کتبِ حدیث میں بعض واقعات مذکور ہیں؛ جن سے پتہ چلتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدِ مسعود اورخلفاء وصحابہ رضی اللہ عنہم کے زمانۂ مبارک میں بھی لوگ اپنے بچوں کو اپنے ساتھ حج کرایا کرتے تھے ۔ جیساکہ صحیح بخاری ،سنن ترمذی اور مسند احمد میں حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: (( حُجَّ بِيْ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم فِيْ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ، وَاَنَا ابْنُ سَبْعِ سِنِیْنَ )) [1]
Flag Counter