بخاری ومسلم ہی میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: (( أَیُّ الْعَمَلِ اَفْضَلُ؟ )) ’’سب سے افضل عمل کون سا ہے ؟‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(( الْاِیْمَانُ بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ )) ’’اللہ اوراس کے رسول پر ایمان لانا۔‘‘
کہاگیا کہ اس کے بعد ؟ تو ارشادہوا:
(( اَلْجِھَادُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ )) ’’اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ۔‘‘
پھر پوچھا گیا کہ اس کے بعد؟ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( حَجٌّ مَبْرُوْرٌ )) [1]’’حجِ مقبول۔‘‘
حج مبرور ۔۔۔؟
علماء کرام نے ’’حج مبرور‘‘ کی شرح بیان کرتے ہوئے متعدد آراء کا اظہار کیاہے۔ چنانچہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبیداللہ صاحب رحمانی رحمہ اللہ ’’القِری لقاصد أم القُریٰ‘‘ کے حوالے سے لکھتے ہیں:
’’بعض کے نزدیک اس سے مراد وہ حج ہے جس کے دوران کسی گناہ کا
|