Maktaba Wahhabi

146 - 380
اسے اس کے (احرام والے )دونوں کپڑوں میں ہی کفن دے دو اور اس کے بدن کوخوشبو نہ لگاؤ کیونکہ یہ قیامت کے روز تلبیہ (( لَبَّیْکَ اَللّٰہُمَّ لَبَّیْکَ))کہتا ہوا اٹھایاجائے گا۔‘‘ ایک اور روایت میں (( وَلَا تَمُسُّوْہُ بِطِیْبٍ )) کی بجائے (( وَلَا تُحَنِّطُوْہُ )) کے الفاظ ہیں لیکن معنی دونوں الفاظ کا ایک ہی بنتا ہے۔ اس حدیث سے یہ بات واضح ہوگئی کہ جب احرام کی حالت میں مرجانے والے کوبھی خوشبو لگانے کی ممانعت ہے تو زندہ کوخوشبو کا استعمال بالاولیٰ منع ہوگا۔ اس حدیث میں مردوزن سبھی شامل ہیں۔ نیز صحیح بخاری میں تعلیقاً اور سنن بیہقی میں موصولاً حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے : (( لَا تَلْبَسُ الْمُحْرِمَۃُ ثَوْباً بِوَرَسٍ أَوْ زَعْفَرَانَ )) [1] ’’احرام والی عورت ورس یا زعفران لگاکوئی کپڑا نہ پہنے۔‘‘ 6۔دستانے پہننا: عورتوں کا دستانے پہننا۔ 7۔نقاب باندھنا: اسی طرح ان کا منہ پر نقاب باندھنا بھی منع ہے۔ کیونکہ صحیح بخاری، سنن ابو داود، ترمذی، نسائی اور مسند احمد میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ایک حدیث میں یہ الفاظ بھی مذکور ہیں : (( لَا تَنْتَقِبُ الْمَرْأَۃُ الْمُحْرِمَۃُ، وَلَا تَلبَسُ القُفَّازَیْنِ )) [2]
Flag Counter