Maktaba Wahhabi

302 - 380
لیلۃ الجمع یامزدلفہ کی رات میدانِ عرفات میں جب سورج غروب ہوجائے توتلبیہ وتکبیریں کہتے ہوئے نماز ِ مغرب پڑھے بغیر ہی سکون واطمینان کے ساتھ مزدلفہ کی طرف روانہ ہوجائیں۔ اس وقت افراتفری مچانا اور شور و غل کرنا منع ہے، کیونکہ صحیح بخاری شریف میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی عرفات سے مزدلفہ کی طرف روانہ ہوئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب لوگوں کی بِھیڑ بھاڑ، چیخ و پکار اور اونٹوں کو تیز تیز ہانکنے کی آوازیں سنیں تو فرمایا : (( یَآ أَیُّھَا النَّاسُ! عَلَیْکُمْ بِالسَّکِیْنَۃِ، فَإِنَّ الْبِرَّ لَیْسَ بِالْاِ یْضَاعِ )) [1] ’’لوگو! آرام اور سکون سے چلو کیونکہ یہاں دوڑنا کوئی نیکی کاکام نہیں۔‘‘ البتہ جب راستہ خالی اور صاف مل جائے توسواری کو تیز کرلینے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ صحیح بخاری ومسلم میں حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: (( کَانَ یَسِیْرُ الْعَنَقَ، فَإذَا وَجَدَ فَجْوَۃً، نَصَّ )) [2] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم درمیانی رفتار سے چلتے گئے اور جب لوگوں کی بھیڑ سے خالی کھلی جگہ آتی توتیز ہو جاتے۔‘‘ علامہ ابن عبدالبر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث شریف میں عرفات سے
Flag Counter