Maktaba Wahhabi

159 - 380
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وادیٔ وج کا شکار حرام ہے۔‘‘ امام شافعی رحمہ اللہ نے ان روایات کو صحیح قرار دیا ہے، امام ابو داود اور عبدالحق نے ان پر سکو ت اختیارکیا ہے جبکہ امام بخاری، امام احمد ،امام عقیلی،امام ابن حبان اور امام نووی نے انھیں ضعیف قراردیا ہے۔ (کذا في النیل: ۳/۵/ ۳۴) درخت کاٹنے کافدیہ: ائمہ فقہاء نے حرم کے درخت کاٹنے پر فدیہ ذکر کیا ہے اور دلیل کے طورپر ایک روایت پیش کی ہے جس میں مذکور ہے کہ اگر بڑا درخت کاٹے تو ا س پر گائے فدیہ ہے ۔ [1] علامہ نواب صدیق حسن خان والیٔ بھوپال ’’الروضۃ الندیۃ شرح الدررالبہیۃ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ حرم کے درخت کاٹنے پر گناہ ہوگا کیونکہ یہ فعل منع ہے مگر اس پر فدیہ کے واجب ہونے کی کوئی صحیح دلیل نہیں۔ مذکورہ روایت کے بارے میں انھوں نے لکھا ہے کہ یہ صحیح نہیں ہے اور اس سلسلے میں بعض سلف سے جو روایات ملتی ہیں وہ حجت ودلیل نہیں بنتیں۔ (الروضۃ الندیۃ: ۱/ ۲۵۸۔ ۲۵۹) 1۔جماع کرنا۔ 2۔ بدکاری و معصیت کرنا۔ 3۔بوس و کنار کرنا۔ 4۔لڑائی جھگڑا کرنا۔ یہ سب امور بھی حالتِ احرام میں حرام ہیں کیونکہ سورۂ بقرہ میں ارشادِ الٰہی ہے: {فَمَنْ فَرَضَ فِیْھِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَ لَا فُسُوْقَ وَ لَا جِدَالَ فِی الْحَجِّ} [البقرۃ: ۱۹۷]
Flag Counter