Maktaba Wahhabi

215 - 380
وہاں اللہ تعالیٰ سے دعائیں مانگیں اور اپنی حاجتیں طلب کریں۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر دیوارِ کعبہ کے اس حصے کے ساتھ چمٹنا ممکن نہ ہو تو پاس کھڑے ہوکر ہی دعا کرلیں اور اس التزام کا کوئی خاص وقت مقرر نہیں۔ یہ پورے موسمِ حج میں کسی بھی وقت کیا جا سکتا ہے۔ البتہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم دخولِ مکہ کے وقت ہی کرلیاکرتے تھے۔ (بحوالہ مناسک الحج والعمرۃ، ص: ۲۳۔ حاشیہ) حطیم سمیت طواف: طواف کرتے وقت یہ بات اچھی طرح ذہن میںرکھیں کہ حطیم سمیت پورے بیت اللہ شریف کا طواف کرنا ضروری ہے کیونکہ خانۂ کعبہ کے ساتھ ہی شمالی جانب میں قوس یا نیم دائرے کی شکل میںبنی ہوئی یہ جگہ حطیم بھی بیت اللہ شریف کا حصہ ہے جو قریش نے مالی کمزوری کی وجہ سے تعمیرِ کعبہ کے وقت چھوڑ دی تھی جیساکہ صحیح بخاری ومسلم میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث میں اس کی وضاحت موجود ہے۔[1] اسی حطیم کا نام ِحجر اسماعیل علیہ السلام بھی ہے۔ صحیح بخاری میں مذکور ایک حدیث میں حضرت
Flag Counter