Maktaba Wahhabi

140 - 380
انھوں نے عرض کیا: ہاں، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنا سر منڈوالو اورچھ مسکینوں کو ایک ’’فرق‘‘ کھانے کے لیے بانٹ دو جو کہ تین ’’صاع‘‘کے برابر ہے یا تین روزے رکھو یا پھر ایک بکرا ذبح کرو۔‘‘ بخاری شریف کی ایک روایت میں حضرت کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ قرآن کریم کی مذکورہ آیت: {فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَّرِیْضاً اَوْ بِہٖ اَذَیً مِّنْ رَّاْسِہٖ۔۔۔ الخ} میرے بارے میں نازل ہوئی تھی۔ ایک دوسری روایت میں چھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کا ذکر یوں آیا ہے: (( اَوْ أَطْعِمْ سِتَّۃَ مسَاکِیْنَ، لِکُلِّ مِسْکِیْنٍ نِصْفُ صَاعٍ )) [1] ’’یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ اور ہر مسکین کونصف صاع اناج دو۔‘‘ بخاری شریف ہی کی ایک اورروایت میں قربانی کی وضاحت یوں آئی ہے : (( أَوْ یُھْدِيْ شَاۃً )) [2]’’ یا ایک بکری ذبح کرے۔‘‘ بکری ، بکرا ،بھیڑ ، مینڈھا اوردنبہ سبھی کاحکم ایک ہے اورتین صاع اناج یا ہر مسکین کو نصف صاع دینا ہے ۔ وہ کھجور ہویا گندم اس میں کوئی فرق نہیں۔ قاضی عیاض رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث: (( لِکُلِّ مِسْکِیْنٍ نِصْفُ صُاعٍ )) کھجور اورگندم میں فرق کرنے والوں کی تردید کرتی ہے۔ (فتح الباري: ۴/ ۱۶) صاعِ شرعی کاوزن۔ ایک تحقیق: اب رہی یہ بات کہ فی مسکین نصف صاع کے حساب سے جو تین صاع اناج ہے، اس کا موجودہ پیمانوں کے حساب سے کتنا وزن ہوگا؟ اس سلسلے میں بنیادی بات تو یہ ہے کہ صاع کی دو قسمیں ہیں :
Flag Counter