Maktaba Wahhabi

89 - 380
’’حضرت صخر رضی اللہ عنہ ایک تاجر تھے اور وہ اپنا مالِ تجارت بھی صبح کے وقت ہی روانہ کیا کرتے تھے (اسی کی برکت سے) وہ بہت بڑے مالدار ہوگئے تھے۔‘‘ اوراگر علیٰ الصبح نکلنا کسی وجہ سے ناممکن یا دشوار ہو تو پھر زوالِ آفتاب کے بعد روانہ ہونا بھی ثابت ہے جیساکہ صحیح بخاری ومسلم اور سنن ابو داود میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: (( إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم صَلَّی الظُّھْرَ بِالْمَدِیْنَۃِ اَرْبَعاً وَصلَّی الْعَصْرَ بِذِي الْحُلَیْفَۃِ رَکْعَتَیْنِ )) [1] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز مدینہ طیبہ میں چار رکعتیں (مکمل) پڑھی اور عصر کی نماز ذوالحلیفہ میں دو رکعتیں (قصر) پڑھی۔‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم زوالِ آفتاب کے بعد نمازِ ظہر مدینہ طیبہ میں ادا فرما کر سفر پر روانہ ہوگئے تھے حتیٰ کہ مدینہ طیبہ سے تین میل باہر واقع مقام ’’ذوالحلیفہ‘‘ تک پہنچتے پہنچتے عصر ہوگئی اور وہاں پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قصر کر کے نمازِ عصر پڑھی، لہٰذا اس حدیث پر عمل کرتے ہوئے زوالِ آفتاب کے بعد نکلنا بھی ثابت ہے۔ رفیقِ سفر: آداب ِ سفر میں سے ایک بات یہ بھی ہے کہ کسی موحّد، متّبع سنت اور اخلاقِ عالیہ کے مالک انسان کو اپنا رفیقِ سفر منتخب کرلیں کیونکہ صحیح بخاری شریف میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
Flag Counter