Maktaba Wahhabi

76 - 380
اس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا ہے کہ ’’جس نے حج کیا اور اس دوران اس سے کوئی شہوانی امر اور گناہ کا کام سرزد نہ ہو تووہ شخص گناہوں سے ایسے پاک ہوکر لوٹا کہ گویا آج ہی اس کی ماں نے اسے جنم دیا ہے۔‘‘ اس ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی معلوم ہواکہ دورانِ حج اِن افعال کاارتکاب کرنا نہ صرف منع ہے بلکہ کفارۂ ذنوب کی راہ میں رکاوٹ کاسبب بھی ہے اورحج کے مقبول ومبرور ہونے میں ایک مانع کی حیثیت رکھتا ہے۔ توبہ: ہرحاجی کو چاہیے کہ سفرِ حج پر روانگی سے قبل اپنے سابقہ تمام گناہوں کی اللہ تعالیٰ سے معافی مانگے اورخلوصِ نیت کے ساتھ توبہ کرلے کیونکہ سورۂ نور (آیت: ۳۱) میں ارشادِ الٰہی ہے : {وَتُوْبُوْٓا اِِلَی اللّٰہِ جَمِیْعًا اَیُّہَ الْمُؤْمِنُوْنَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ} ’’اے ایمان والو! تم سب اللہ کی طرف تائب ہو جاؤ تاکہ تم فلاح پاؤ۔‘‘ اور یاد رہے کہ پرخلوص توبہ وہ ہوتی ہے جس میں: 1۔گناہوں سے مکمل اور فوری اجتناب اختیار کیا جائے۔ 2۔آئندہ گناہ نہ کرنے کا عہدِ مصمم اور پختہ ارادہ کیا جائے۔ 3۔سابقہ گناہوں پر ندامت وشرمندگی کا اظہار کیا جائے۔[1]
Flag Counter