Maktaba Wahhabi

330 - 380
تحلّلِ ثانی یاتحلّلِ کلّی: طوافِ افاضہ اور سعی کرلینے کے بعد حجاج پرمیاں بیوی کے تعلقات سمیت ہر وہ چیز حلال ہوجاتی ہے جو احرام کی وجہ سے حرام تھی کیونکہ صحیح بخاری ومسلم میں حضرت عبداللہ بن عمر اور حضر ت عائشہ رضی اللہ عنہم سے مروی ہے: (( ۔۔۔ حَتَّیٰ قَضَـٰی حَجَّہٗ، وَنَحَرَ ھَدْیَہٗ یَوْمَ النَّحْرِ، وَاَفاضَ فَطَافَ بِالْبَیْتِ ثُمَّ حَلَّ مِنْ کُلِّ شَیئٍ حَرُمَ مِنْہُ )) [1] ’’یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا حج مکمل کرلیا اوریومِ نحر میں قربانی دے لی اوربیت اللہ کا ’’طوافِ افاضہ‘‘ بھی کر لیا توپھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر اس چیز کو حلال کر لیا جو (احرام کی وجہ سے) حرام تھی۔‘‘ اور اسے ہی ’’تحلّلِ ثانی‘‘ کہاجاتا ہے۔ جسے آپ ’’تحلّلِ کلّی‘‘ بھی کہہ سکتے ہیں کیونکہ اس کے بعد ’’تمام اشیاء‘‘ حلال ہو جاتی ہیں۔
Flag Counter