Maktaba Wahhabi

264 - 380
(( أَنَّہٗ سَأَلَ اَنَسَ بْنَ مَالِکٍ، وَھُمَا غَادِیَانِ مِنْ مِنَیٰ اِلَـٰی عَرَفَۃَ، کَیْفَ کُنْتُمْ تَصْنَعُوْنَ فِيْ ھَذَا الْیَوْمِ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ؟ فَقَالَ:کَانَ یُھِلُّ مِنَّا الْمُھِلُّ فَلَا یُنْکَرُ عَلَیْہِ، وَیُکَبِّرُ مِنَّا الْمُکَبِّرُ فَلَا یُنْکَرُ عَلَیْہِ )) [1] ’’انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے اس وقت پوچھا جبکہ وہ صبح کے وقت عرفات کی طرف جارہے تھے کہ اس دن تم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کس طرح سے جایا کرتے تھے؟ تو انھوں نے فرمایا: ہم میں سے کوئی تلبیہ وتہلیل ’’لااِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ‘‘ کہتا اوراسے اس سے روکا نہ جاتا اور کوئی تکبیر کہتا تو اسے بھی روکا نہیں جاتا تھا۔‘‘ روانگی کاوقت: منیٰ سے عرفات کی طرف کس وقت روانہ ہونا چاہیے؟ اس کا کافی حد تک اندازہ تو مذکورہ بالا حدیث کے الفاظ (( وَھُمَا غَادِیَانِْ مِنْ مِنَیٰ اِلَـٰی عَرَفَۃَ )) سے بھی ہوجاتا ہے کہ صبح کے وقت جب وہ منیٰ سے عرفات کونکلے تومذکورہ سوال کیا گیا۔ ظاہر ہے کہ اس سفر میں کیے جانے والے ذکر کے بارے میں سوال ہے، لہٰذا یہ آغازِ سفر میں ہی کیاگیا ہوگا اور آغازِ سفر صبح (دن چڑھے) معلوم ہورہا ہے۔ ویسے اس کی صراحت ایک دوسری حدیث میں آئی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ نمازیں منیٰ میں پڑھیں، رات بھی منیٰ میں رہے اور طلوعِ آفتاب کے بعد منیٰ سے عرفات کو چلے۔ چنانچہ صحیح مسلم اوردوسری کتبِ حدیث میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں:
Flag Counter