Maktaba Wahhabi

383 - 380
مسلمان کا کبھی بھی جی نہیں بھرتا کیونکہ وہاں قلب ونظر کی آبیاری اور روح وایمان کی بالیدگی کے سامان موجود ہیں۔ ایک حرم (حرمِ مکی) میں ایک نماز کا ثواب ایک لاکھ نماز کے برابر بلکہ اس سے بھی زیادہ ہے اور دوسرے حرم(حرمِ مدنی) میں ایک نماز کا ثواب صحیح حدیث کی رو سے ایک ہزار نماز سے زیادہ ہے، لہٰذا حج سے پہلے یا بعد میں زیارتِ مدینہ طیبہ سے فارغ ہو کر زیادہ سے زیادہ وقت مکہ مکرمہ میں صرف کرنا اجروثواب میں زیادتی کا باعث ہے کیونکہ حرمِ مکی میں پڑھی گئی ایک نماز کا ثواب حرمِ مدنی سے سو گُنا زیادہ ہے مگر بعض حجاجِ کرام مکہ مکرمہ میں کم رہیں یا زیادہ، مدینہ طیبہ میں کم از کم آٹھ دن رُکنا ضروری سمجھتے ہیں تاکہ مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں چالیس نمازیں پوری کرسکیں۔ چالیس نمازیں؟ مدینہ طیبہ میں آٹھ دن قیام کرکے چالیس نمازیں مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں ادا کرنے کو اتنا ضروری سمجھا جاتاہے کہ شاید وہ حج کا ایک لازمی حصہ ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ حرمین شریفین میں جتنا بھی رکا جائے سعادت ہے، جتنی فرصت اور گنجائش ہو وہاں اتنا وقت گزارا جاسکتاہے (اگرچہ جلد وطن واپسی مستحب ہے جیسا کہ تھوڑا آگے چل کر ہم بادلائل ذکر کررہے ہیں) لیکن حرمِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں آٹھ دن کا قیام اور مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں چالیس نمازوں کا التزام حج کاحصہ ہرگز نہیں ہے البتہ مسنداحمد اور معجم طبرانی اوسط کی ایک ضعیف روایت سے اتنا پتہ چلتاہے کہ مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں بلا انقطاع، مسلسل چالیس نمازیں پڑھنے والے کی جہنم اور نفاق سے براء ت اور عذاب سے نجات ہوجاتی ہے۔[1]
Flag Counter