Maktaba Wahhabi

80 - 380
’’وہ لمبا سفر کر کے آتا ہے، اس کے بال پراگندہ ہوتے ہیں، وہ گرد وغبار سے اٹّا ہوا ہوتا ہے، وہ آسمان کی طرف ہاتھ اٹھاکر یارب! یارب! کہتا ہے جبکہ اس کا کھانا حرام، اس کا پینا حرام، اس کا پہننا حرام اور اس کی ساری غذابھی حرام سے ہے۔ بھلا ایسے شخص کی دعائیں کہاں سنی جائیں گی؟‘‘ اس ارشادِ گرامی کو پیشِ نظر رکھ کر وہ لوگ ذرا اپنے گریبان میں جھانک کر سوچیں جن کے ذرائع روزگار ہی سراسر غیر شرعی ، غیر قانونی اور ناجائز وممنوع کاروبار ہیں ۔ ایسے کاروبار سے حاصل شدہ مال خرچ کر کے اس سے حج بھی کیا تو کیا حاصل؟ جبکہ وہ مقبول ومبرور نہ ہوا۔ اسی طرح وہ لوگ بھی اس حدیث شریف میں مذکور شخص کے واقعہ سے درسِ عبرت حاصل کریں جو سود پر ہی ہر کام کرتے ہیں حتیٰ کہ حج کرنے کے لیے بھی بینکوں سے لون (سودی قرض) لیتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو اللہ سے ڈرنا چاہیے اوریا د رکھنا چاہیے کہ یہ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے تازیانۂ عبرت ہے۔ سود کی قباحت وشناعت، اس کا گناہ و انجام، رشوت اور دیگر ناجائز ذرائع روزگار، ممنوع کاروبار اور حرام اشیاء کی تفصیل ہم اپنے ریڈیو پروگرام میں ذکر کرچکے ہیں اور وہ بھی الگ مستقل کتابی شکل میں قارئین کی خدمت میں پیش کی جاچکی ہے۔ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ۔ ممنوع زیب وزینت: بعض حجاج کرام زیب و زینت کے زعم میں داڑھی کو خوب صاف کر کے (منڈواکر)احرام باندھتے اور ’’لَبَّیْکَ الَلّٰھُمَّ لَبَّیْکَ‘‘ پکارتے ہیں حالانکہ داڑھی منڈوانا یا مونڈنا تو عام حالات میں بھی فسق وگناہ ہے اور اس بات کا غالباً ہر مسلمان کو
Flag Counter