Maktaba Wahhabi

307 - 380
مشعر الحرام اور عام حُجاج کے لیے مسنون طریقہ: رات کے وقت مذکورہ روانگی تو خواتین، بچوں اور ضعیفوں کے لیے ہے، البتہ عام حُجاج مزدلفہ میں نمازِ فجر پڑھیں اور پھر سنت یہ ہے کہ مشعرالحرام (جہاں آج کل مسجد ہے) کے پاس کھڑے ہوکر قبلہ رُو ہوں اور دعا و ذکرِ الٰہی میںکچھ وقت مشغول رہیں کیونکہ صحیح مسلم والی حدیثِ جابر رضی اللہ عنہ میں ہے کہ نمازِ فجر کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی قصواء پر سوار ہوئے: (( حَتَّیٰ أَتَی الْمَشْعَرَ الْحَرَامَ، فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ، فَدَعَاہُ وَکَبَّرَہٗ، وَھَلَّلَہٗ، وَوَحَّدَہٗ، فَلَمْ یَزَلْ وَاقِفاً حَتَّـٰی اَسْفَرَ جِدّاً فَدَفَعَ قَبْلَ اَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ)) [1] ’’یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مشعرالحرام پرآئے اورقبلہ رُوہوکردعائیں کیں، تکبیریں کہیں، لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ کاذکر کیا اوراللہ کی توحید ووحدانیت بیان کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح رہے حتیٰ کہ روشنی اچھی طرح پھیل گئی مگر پھر طلوعِ آفتاب سے پہلے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم (منیٰ کو) روانہ ہوگئے۔‘‘ سورۂ بقرہ میں بھی اس ذکر ودعا کاتذکرہ اللہ تعالیٰ نے یوں فرمایا ہے: {فَاِذَآ اَفَضْتُمْ مِّنْ عَرَفٰتٍ فَاذْکُرُوا اللّٰہَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ وَ اذْکُرُوْہُ کَمَا ھَدٰکُمْ} [البقرۃ: ۹۸] ’’پھر جب تم عرفات سے چلو تو مشعر الحرام (مزدلفہ )کے پاس ٹھہر کر اللہ کو یاد کرو۔ اور اسے اسی طرح یاد کرو جس طرح کہ اس نے تمہیں ہدایت کی ہے۔‘‘ اس آیت میں مشعرالحرام کے پاس ذکر کرنے کا حکم آیا ہے اورسابقہ حدیث میں بھی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مشعر الحرام پر تشریف لے گئے۔ یہ دراصل بِھیڑ نہ ہونے کے
Flag Counter