Maktaba Wahhabi

249 - 380
کی طرح دوڑ کر سعی کرلے۔ شیخ البانی نے اسے ہی اقرب قرار دیا ہے، کیونکہ بخاری شریف، کتاب الانبیاء میں حضرت ہاجرہ رضی اللہ عنہا کا واقعہ ہی اس سعی کا آغاز اورسببِ مشروعیت ہے اور انھوں نے اس جگہ پر دوڑ کر ہی ساتوں چکر لگائے تھے۔ (مناسک الحج والعمرۃ، ص: ۲۷ مختصراً) طواف اورسعی کے ایک چکر میں فرق: طواف کا ایک شوط (چکر) تو حجرِ اسود سے شروع ہوکر حجرِ اسود تک پہنچنے پر مکمل ہوتا ہے مگر سعی کا ایک چکر صفا سے شروع ہوکر صفا تک آنے پر نہیں بلکہ مروہ تک پہنچنے پر ہی مکمل ہوجاتا ہے۔ جو لوگ صفا سے لے کر صفا تک جانے کو ایک چکر سمجھتے اورشمار کرتے ہیں وہ صحیح نہیں، اس طرح تو چودہ چکربن جاتے ہیں جو کہ صحیح احادیث کے خلاف فعل ہے، جس کی علامہ ابن القیم نے ’’زاد المعاد‘‘ میں اور علمائے احناف سے سمرقندی نے ’’تحفۃ الفقہاء‘‘ میں تردید کی ہے اور چودہ چکروں والے قول کو ضعیف قراردیا ہے۔ بقول سمرقندی احناف کے نزدیک بھی صحیح قول یہی ہے کہ سعی صفا پر نہیں بلکہ مروہ پر ختم ہوگی اور یہی سنت کے مطابق بھی ہے۔ (دیکھیں: شرح مسلم للنووي: ۴/ ۸/ ۱۷۸، الفتح الرباني: ۱۲/ ۸۲، ۸۳، حجۃ النبي صلي اللّٰه عليه وسلم ، ص: ۶۰) جبکہ صحیح مسلم میں مذکور حدیث بھی شاہد ہے کہ صفا سے مروہ تک جانے کو ایک چکر اور مروہ سے صفا تک جانے کو دوسرا چکر شما ر کیا گیا ہے حتیٰ کہ بالآخر مروہ تک جانے پر سات چکر مکمل ہوجاتے ہیں۔ اگر صفا سے لے کر صفا تک جانے کو ہی ایک چکر شمار کیا جائے تو پھر ظاہر ہے کہ سعی کااختتام مروہ پر نہیں بلکہ صفا پر ہونا چاہیے حالانکہ یہ نظریہ مذکورہ صحیح حدیث کے خلاف ہے کیونکہ اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مناسکِ حج بیان کرنے والے معتبر ومعروف صحابی حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
Flag Counter