Maktaba Wahhabi

82 - 380
ہیں، چہ جائیکہ حجاجِ کرام اور زائرینِ حرمین شریفین روانگی کے وقت اور بِرّو تقویٰ کے اس سفر کے دوران ان کا ارتکاب کریں؟ بنا بریں اگر اس نیک سفر کو ایسے امور سے پاک نہ رکھا جائے تو حج وعمرہ کے مبرور ہونے کا معاملہ مخدوش ہو جائے گا۔ شرک وبدعات: اس سلسلے کی ساتویں، آخری اور اہم ترین بات یہ ہے کہ اس سفرِ مبارک کو شرک وبدعات کی تمام انواع واقسام اور آلائشوں سے محفوط رکھا جائے کیونکہ شرک وہ مرض ہے جو انسان کے تمام اعمال کو اکارت وضائع کردیتا ہے۔ سورۂ انعام کے دسویں رکوع میں اللہ تعالیٰ نے اٹھارہ جلیل القدر انبیاء ورسل علیہم السلام کے نام لے لے کر ان کے مقام ومرتبہ کو بیان کیا اور پھر ارشاد فرمایا: {وَ لَوْ اَشْرَکُوْا لَحَبِطَ عَنْھُمْ مَّا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ} [الأنعام : ۸۹] ’’اگر ان (انبیاء) نے بھی شرک کیا ہوتا تو ان کے بھی تمام اعمال اکارت اور ضائع ہو جاتے۔‘‘ اور خاص امام الانبیاء والرسل حضرت محمد رسول اللہ علیٰ نبینا وعلیھم السلام سے مخاطب ہوکر اِرشاد فرمایا: {وَلَقَدْ اُوْحِیَ اِِلَیْکَ وَاِِلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکَ لَئِنْ اَشْرَکْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُکَ وَلَتَکُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ} [الزمر: ۶۵] ’’آپ کی طرف اور آپ سے پہلے گزرے ہوئے تمام انبیاء کی طرف وحی کی جاچکی ہے کہ اگر آپ بھی شرک کریں تو یقینا آپ کا سارا عمل بھی ضائع ہو جائے گا اور آپ خسارہ پانے والوں میں سے ہو جائیں گے۔‘‘ اندازہ فرمائیں! شرک کے معاملے میںجب انبیاء ورسل علیہم السلام کو اس طرح خطاب فرمایا گیا ہے تو ان کے سامنے ہماری حیثیت ہی کیا ہے؟ ہمیں تو اور بھی زیادہ
Flag Counter