Maktaba Wahhabi

256 - 380
’’تمھیں معلوم ہے کہ میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا اور تم سب سے زیادہ صادق و نیکی کرنے والا ہوں۔ اگر میرے ساتھ قربانی کا جانور نہ ہوتا تو میں احرام کھول دیتا۔ اور جو بات مجھے بعد میں معلوم ہوئی ہے وہ پہلے معلوم ہو جاتی تو میں قربانی ساتھ نہ لاتا، پس تم احرام کھول دو، تو ہم نے احرام کھول دیے اور سمع وطاعت کی۔‘‘ صحیح مسلم اور مسند احمد میں مذکور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ بعض صحابہ رضی اللہ عنہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کو مشورہ سمجھنے کی بنا پر نہ اپنایا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم ان پر سخت ناراض ہوئے۔ چنانچہ وہ فرماتی ہیں: (( قَدِمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم لِأَرْبَعٍ مَضَیْنَ مِنْ ذِيْ الْحِجَّۃِ اَوْ خَمْسٍ، فَدَخَلَ عَلَيَّ وَھُوَ غَضْبَانُ، فَقُلْتُ: مَنْ اَغْضَبَکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَدْخَلَہٗ اللّٰہُ النَّارَ، قَالَ: اَوَ مَا شَعَرْتِ أَنِّيْ اَمَرْتُ النَّاسَ بِاَمْرٍ فَاِذَا ھُمْ یَتَرَدَّدُوْنَ، وَلَوْ اَنِّيْ اِسْتَقْبَلْتُ مِنْ اَمْرِيْ مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا سُقْتُ الْھَدْيَ مَعِيْ حَتَّیٰ أَشْتَرِیَہٗ ثُمَّ اَحِلُّ کَمَا حَلَّوْا )) [1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم چار یا پانچ ذوالحج کومکہ مکرمہ پہنچے اور(طواف وسعی کے بعد) میرے پاس تشریف لائے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بڑے غصہ میں تھے۔ میں نے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کس نے ناراض کیا ہے اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ؟! اللہ اسے آگ میں داخل کرے۔ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا تمہیں معلوم نہیں ہوا کہ میں نے لوگوں کو ایک حکم دیا ہے جس کی تعمیل کرنے میں وہ تردد کررہے ہیں ۔ جو بات مجھے اب معلوم ہوئی ہے اگر پہلے معلوم ہوتی تو میں اپنے ساتھ قربانی کا جانور نہ لاتا بلکہ یہاں آکر خریدتا اور ان لوگوں کی طرح (عمرہ کر کے )احرام کھول دیتا۔‘‘
Flag Counter