﴿وَمَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدِ افْتَریٰ إِثْمًا عَظِیْمًا o﴾[النساء:۴۸]
’’ اور جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا اس نے بہت بڑا گناہ اور بہتان باندھا۔‘‘
۱۰۔ اللہ عزوجل اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مشرکین سے بری ہیں،اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَأَذَانٌ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ إِلَى النَّاسِ يَوْمَ الْحَجِّ الْأَكْبَرِ أَنَّ اللَّهَ بَرِيءٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ وَرَسُولُهُ ﴾ [التوبۃ:۳]
’’اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے بڑے حج کے دن لوگوں کو صاف اعلان ہے کہ اللہ اور اس کے رسول مشرکین سے بری (بیزار) ہیں۔‘‘
۱۱۔ شرک اللہ کے غضب و عقاب کے حصول اور اس کی رحمت سے دُوری کا سب سے عظیم سبب ہے،ہم اللہ کو ناراض کرنے والی ہر چیز سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں۔
۱۲۔ شرک نورِ فطرت کو گل کردیتا ہے،کیوں کہ اللہ عزوجل نے لوگوں کو اپنی توحید و اطاعت پر پیدا کیا ہے،اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿فِطْرَتَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ﴾ [الروم:۳۰]
’’ اللہ تعالیٰ کی وہ فطرت جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے،اللہ تعالیٰ کی پیدائش میں کوئی تبدیلی نہیں،یہی سیدھا دین ہے،لیکن اکثر لوگ نہیں سمجھتے۔‘‘
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(( مَا مِنْ مَوْلُوْدٍ إِلاَّ یُوْلَدُ عَلَی الْفِطْرَۃِ،فَأَبَوَاہُ یُہَوِّدَانِہِ،أَوْیُنَصِّرَانِہِ،أَوْ یُمَجِّسَانِہِ۔)) [1]
|