Maktaba Wahhabi

280 - 326
لیکن یہ تقسیم فرمان نبوی: ’’فَإِنَّ کُلَّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٌ،وَکُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ‘‘[1]،’’بے شک ہر نئی چیز بدعت ہے،اور ہر بدعت گمراہی ہے‘‘ کے خلاف ہے۔ اسی بنیاد پر امام شاطبی رحمہ اللہ نے بدعت کی اس تقسیم اور صاحب تقسیم کا تذکرہ فرماتے ہوئے اس کی سخت تردید کی ہے،چنانچہ فرماتے ہیں : ’’اور جواب یہ ہے کہ تقسیم نو ایجاد ہے جس پر کوئی شرعی دلیل نہیں،بلکہ یہ تقسیم بذات خود غلط ہے کیونکہ بدعت کی حقیقت یہ ہے کہ اس پر کوئی شرعی دلیل نص سے یا قاعدۂ شرعیہ سے نہ ہو،اس لیے کہ اگر اس کے واجب یا مستحب یا جائز ہونے پر کوئی دلیل ہوتی تو وہ ہر چیز بدعت ہی نہ کہلاتی،بلکہ وہ عمل ان اعمال کے ضمن میں شمار ہوتا جن کا شریعت میں حکم دیا گیا ہے،یا جن میں مکلف کو کرنے اور نہ کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔الغرض ایک طرف ان تمام چیزوں کا بدعت ہونا اور دوسری طرف ان کے واجب یا مندوب یا مباح ہونے پر شرعی دلائل کا دلالت کرنا،دو باہم متعارض چیزوں کے جمع ہونے کے مترادف ہے،البتہ جہاں تک بدعت مکروہ اور بدعت حرام کا مسئلہ ہے تو یہ تو صرف اس کے بدعت ہونے کے پہلو سے قابل تسلیم ہے،کسی اور پہلو سے نہیں۔‘‘[2] ساتواں مطلب....قبروں کے پاس انجام دی جانے والی بدعات: پہلی قسم:....میّت (مردے) سے حاجت روائی کا سوال کرنا،ایسا کرنے والے بت پرستوں کے زمرہ میں شامل ہیں،ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿قُلِ ادْعُوا الَّذِينَ زَعَمْتُمْ مِنْ دُونِهِ فَلَا يَمْلِكُونَ كَشْفَ الضُّرِّ عَنْكُمْ وَلَا تَحْوِيلًا (56) أُولَئِكَ الَّذِينَ يَدْعُونَ يَبْتَغُونَ إِلَى رَبِّهِمُ
Flag Counter