Maktaba Wahhabi

172 - 326
سابقہ تعریفوں سے واضح ہوا کہ اخلاص عمل کو اللہ واحد کی طرف پھیرنے اور اس سے قربت حاصل کرنے کا نام ہے،جس میں کوئی ریا و نمود،زائل ہونے والے ساز و سامان کی طلب اور بناوٹ نہ ہو،بلکہ بندہ صرف اللہ واحد کے ثواب کی اُمید کرے،اس کے عذاب سے ڈرے اور اس کی رضامندی کا حریص ہو۔ اسی لیے امام قاضی عیاض رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ لوگوں کی وجہ سے عمل ترک کردینا ریاکاری اور لوگوں کی خاطر عمل کرنا شرک ہے اور اخلاص یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تمھیں ان دونوں چیزوں سے عافیت میں رکھے۔[1] مسلمان کی زندگی میں اخلاص یہ ہے کہ وہ اپنے قول و عمل،جملہ تصرفات اور ساری تعلیمات و توجیہات سے صرف اللہ واحد کی ذات کا قصد کرے،جس کا نہ کوئی شریک ہے اور نہ اس کے سوا کوئی پالنہار ہے۔ دوسرا مطلب:....اخلاص کی اہمیت: اللہ تعالیٰ نے تمام مخلوق یعنی جن و انس کو تنہا اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا ہے،جس کا کوئی شریک نہیں،اور تمام مکلّفین (جن پر شریعت کے احکام لاگو ہوتے ہیں ) کو اخلاص کا حکم دیا ہے،فرمایا: ﴿وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ ﴾[البینۃ:۵] ’’ اور انھیں صرف اسی بات کا حکم دیا گیا ہے کہ وہ صرف اللہ کی عبادت کریں،اسی کے لیے دین کو خالص کرتے ہوئے۔‘‘ نیز ارشاد ہے: ﴿إِنَّا أَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ فَاعْبُدِ اللَّهَ مُخْلِصًا لَهُ الدِّينَ () أَلَا لِلَّهِ الدِّينُ الْخَالِصُ ﴾ [الزمر:۲۔۳] ’’ یقیناً ہم نے اس کتاب کو آپ کی طرف حق کے ساتھ نازل فرمایا ہے،لہٰذا
Flag Counter