مقدمہ
إِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰہِ،نَحْمَدُہُ وَنَسْتَعِیْنُہُ وَنَسْتَغْفِرُہٗ وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ أَنْفُسِنَا وَسَیِّئَاتِ أَعْمَالِنَا مَنْ یَّہْدِہِ اللّٰہُ فَلَا مُضِلَّ لَہٗ وَمَنْ یُّضْلِلْ فَلَا ہَادِيَ لَہٗ،وَأَشْہَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ،صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلیٰ آلِہِ وَأَصْحَابِہِ وَمَنْ تَبِعَہُمْ بِإِحْسَانٍ إِلیٰ یَوْمِ الدِّیْنِ،وَسَلِّمْ تَسْلِیْمًا کَثِیْرًا،أَمَّا بَعْدُ!
اخلاص کے نور اور آخرت کے عمل سے دنیا طلبی کی تاریکیوں کے سلسلہ میں یہ ایک مختصر سا رسالہ ہے،جس میں میں نے اخلاص کا مفہوم،اس کی اہمیت اور اچھی نیت کا مقام بیان کیا ہے اور نیک عمل سے دنیا طلبی کی خطرناکی،دنیا کی خاطر عمل کی اقسام،ریاکاری کی خطرناکی،اس کے انواع و اقسام،عمل پر اس کے اثرات اور ریاکاری کے اسباب و محرکات،نیز حصولِ اخلاص کے طریقے ذکر کیے ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ اخلاص نصرت و مدد،اللہ کے عذاب سے نجات،دنیا و آخرت میں بلندیٔ درجات کا سبب ہے۔انسان سے اللہ عزوجل کی محبت اور پھر زمین و آسمان والوں کی محبت سے سرفرازی کا سبب اخلاص ہی بنتا ہے،یہ درحقیقت ایک نور ہے جسے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جس کے دل میں چاہتا ہے ودیعت فرمادیتا ہے۔ارشاد ہے:
﴿وَمَنْ لَمْ يَجْعَلِ اللَّهُ لَهُ نُورًا فَمَا لَهُ مِنْ نُورٍ﴾ [النور:۴۰]
’’ اور جسے اللہ تعالیٰ ہی نور عطا نہ کرے اس کے پاس کوئی نور نہیں ہوتا۔‘‘
اور آخرت کے عمل سے دنیا طلبی تہ بہ تہ گھٹا ٹوپ تاریکیاں ہیں،کیونکہ آخرت کے عمل
|