تیسرا مطلب:....دین میں بدعت کی مذمت:
بدعت کی مذمت میں قرآن کریم اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں بہ کثرت نصوص وارد ہیں،نیز صحابہ کرام اور تابعین عظام نے بھی بدعتوں پر تنبیہ کی ہے،مختصراً چند نصوص حسب ذیل ہیں :
اولاً:....بدعت کی مذمت قرآن کریم کی روشنی میں :
۱۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿هُوَ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُ إِلَّا اللَّهُ ﴾ (آل عمران:۷)
’’وہ اللہ تعالیٰ ہی کی ذات ہے جس نے تم پر کتاب نازل فرمائی،جس میں واضح مستحکم آیتیں ہیں،جو اصل کتاب ہیں،اور بعض متشابہ آیتیں ہیں تو جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہے وہ تو اس کی متشابہ آیتوں کے پیچھے لگ جاتے ہیں،فتنے کی طلب اور ان کی مراد کی جستجو کے لیے،حالانکہ ان کے حقیقی مراد کو سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی نہیں جانتا۔‘‘
امام شاطبی رحمہ اللہ نے سلف کے کچھ آثار ذکر کیے ہیں،جن سے پتا چلتا ہے کہ یہ آیت کریمہ قرآن کریم میں (لایعنی) بحث و مباحثہ کرنے والوں نیز خوارج اور ان کے موافقین کے بارے میں ہے۔[1]
۲۔ فرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَأَنَّ هَذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِيلِهِ ذَلِكُمْ وَصَّاكُمْ بِهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ﴾ (الانعام:۱۵۳)
|