Maktaba Wahhabi

314 - 326
’’ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ بارش ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے جسم سے کپڑا اتارا،یہاں تک کہ بارش کا پانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم تک پہنچا،ہم نے دریافت کیا: اے اللہ کے رسول! آپ نے ایسا کیوں کیا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’لأنہ حدیث عہد بربہ‘‘[1] ’’کیونکہ وہ ابھی ابھی اپنے رب کے پاس سے آیا ہے۔‘‘ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’حدیث عہد بربہ‘‘ کا معنی یہ ہے کہ اللہ رب العالمین نے اسے مسخر فرمایا ہے‘‘ یعنی بارش ایک رحمت ہے،جو ابھی ابھی اپنے رب کے پاس سے اللہ کی مخلوقات کی طرف آئی ہے،لہٰذا اس سے تبرک حاصل کیا جاتا ہے۔[2] ناجائز تبرکات: ممنوع اور ناجائز تبرکات میں سے چند درج ذیل ہیں : (۱) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ کی ذات سے تبرک حاصل کرنا درج ذیل دو صورتوں کے علاوہ ممنوع ہے: ۱: آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا،آپ کی اطاعت اور اتباع کرنا۔ ایسا کرنے والا خوب خوب بھلائیوں اور اجر عظیم سے بہرہ مند ہوگا اور دنیاوی و عقبیٰ کی سعادتوں سے سرفراز ہوگا۔ ۲: ان تمام چیزوں سے تبرک کا حصول جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک سے جدا ہوئی ہیں،مثلاً: آپ کے کپڑے،موئے مبارک یا برتن وغیرہ۔(ان تمام چیزوں کی تفصیل گزر چکی ہے) ان دو صورتوں کے علاوہ اور کسی چیز سے برکت کا حصول جائز نہیں،چنانچہ نہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک سے برکت کا حصول جائز ہے اور نہ ہی آپ کی قبر کی زیارت کی
Flag Counter