چنانچہ یہی تین چیزیں ریاکاری کا سبب اور اصل محرک ہیں،لہٰذا ان سے بچ کر رہیں !!
ساتواں مطلب:....اخلاص کے حصول کے طریقے اور ریاکاری کا علاج:
یہ بات معلوم ہوگئی کہ ریاکاری عمل کو ضائع کرنے والی،اللہ کے غضب اور ناراضی کا سبب،ہلاک کرنے والی اور مسلمانوں کے لیے مسیح دجال سے بھی زیادہ خطرناک ہے،اور جس چیز کی یہ حالت ہو وہ اس قابل ہے کہ پوری جان فشانی سے اس کا ازالہ و علاج کیا جائے اور اس کی رگیں اور جڑیں کاٹ کر رکھ دی جائیں۔
ریاکاری کے ازالہ و علاج اور اخلاص کے حصول کے چند طریقے حسب ذیل ہیں :
۱: دنیا کی خاطر عمل اور ریاکاری کے انواع و اقسام اور اسباب و محرکات کی معرفت حاصل کرنا اور انھیں جڑ سے اکھاڑ پھینکنا،اسباب و محرکات کا تذکرہ گزشتہ صفحات میں ہوچکا ہے۔
۲: اہل سنت والجماعت کے مذہب کے مطابق کتاب و سنت پر مبنی اللہ کے اسماء و صفات اور افعال کی صحیح معرفت کے ذریعے اللہ کے جلال و عظمت کا علم حاصل کرنا: کیونکہ جب بندہ کو اس بات کا علم ہوگا کہ اللہ واحد ہی تنہا نفع و نقصان،عزت و ذلت،پستی و برتری،دینے نہ دینے،مارنے جلانے کا مالک،خیانت کرنے والی آنکھوں اور سینوں میں پوشیدہ رازوں کا جاننے والا ہے،نیز یہ کہ اللہ وحدہ لاشریک ہی تنہا مستحقِ عبادت ہے تو یہ ساری چیزیں اخلاص اور اللہ کے ساتھ سچائی پیدا کریں گی،لہٰذا توحید کی تمام اقسام کی صحیح معرفت حاصل کرنا ضروری ہے۔
۳: آخرت میں اللہ عزوجل کی تیار کردہ نعمت و عذاب،موت کی ہولناکیوں اور عذابِ قبر وغیرہ کی معرفت حاصل کرنا: کیونکہ جب بندہ کو ان چیزوں کا علم ہوگا اور وہ سمجھ دار ہوگا تو ریاکاری ترک کرکے اخلاص اپنائے گا۔
۴: دنیا کے لیے عمل کرنے،نیز عمل کو ضائع کرنے والی ریاکاری کی خطرناکی سے ڈرنا: کیونکہ جو کسی چیز سے ڈرتا ہے وہ اس سے بچتا رہتا ہے اور نجات پاتا ہے،اور جو ڈرتا
|