مثال کے طور پر لوگوں کا فرض نمازوں کے بعد یا کسی بھی وقت اجتماعی طور پر بیک آواز ذکر کرنا یا اسی طرح فرض نمازوں کے بعد امام کا دعا کرنا اور مقتدیوں کا آمین کہنا،تو ان مسائل پر غور کریں کہ ذکر تو مشروع ہے لیکن ان مخصوص کیفیات پر ذکر کرنا غیر مشروع،بدعت اور خلاف سنت ہے۔[1]
اسی طرح ماہ شعبان کی پندرہویں تاریخ کو دن میں خصوصیت کے ساتھ روزہ رکھنا اور رات میں خصوصیت کے ساتھ عبادت کرنا،نیز ماہ رجب کے پہلے جمعہ کی رات میں ’’صلاۃ الرغائب‘‘ کا اہتمام کرنا وغیرہ بھی ہے۔
یہ ساری چیزیں بدعت ہیں اور یہی بدعت اضافی ہے،کیونکہ صلاۃ،صوم وغیرہ دیگر عبادات اصلاً مشروع ہیں لیکن انہیں کسی خاص وقت‘ خاص جگہ‘ یا کسی خاص کیفیت میں ادا کرنے سے ان میں بدعت داخل ہو جاتی ہے،کیونکہ زمان ومکان اور کیفیات کی یہ تفصیل کتاب وسنت سے ثابت نہیں،چنانچہ یہ ساری چیزیں بہ حیثیت اصل تو سنت ہیں لیکن غیر ثابت امور کے سبب بدعت میں داخل ہو جاتی ہیں۔[2]
دوسری قسم: بدعت فعلی وبدعت تَر کی
(۱) بدعت فعلی....: یہ بھی لوگوں میں بدعات اور بدعت کی تعریف میں شامل ہے،بدعت فعلی دین میں ایجاد کردہ وہ طریقہ ہے جو بظاہر شریعت کے مشابہ ہو،جس پر چل کر اللہ کی عبادت میں مبالغہ مقصود ہو۔[3]
مثال کے طور پر اللہ کی شریعت میں کسی غیر مشروع امر کا اضافہ کر دینا،جیسے کوئی شخص
|