Maktaba Wahhabi

322 - 326
نواں مطلب....بدعتی کی توبہ: اس میں کوئی شک نہیں کہ بدعت گناہوں سے خطرناک ہے،کیونکہ جب انسان پر گناہوں کا ڈھیر لگ جاتا ہے اور وہ اسی پر مصر رہتا ہے تو وہ گناہ اسے ہلاک و برباد کردیتے ہیں،لیکن بدعت ان سے کہیں زیادہ ہلاکت انگیز ہے،جیسا کہ امام سفیان ثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ابلیس لعین کو گناہوں کی بہ نسبت بدعت زیادہ محبوب ہے،کیونکہ گناہوں سے تو توبہ کرلی جاتی ہے لیکن بدعت سے توبہ نہیں کی جاتی۔‘‘[1] شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’سلف کے قول ’’إِنَّ الْبِدْعَۃَ لَا یُتَابُ مِنْہَا‘‘ (بدعت سے توبہ نہیں کی جاتی) کا مطلب یہ ہے ک بدعتی کسی ایسی چیز کو جسے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مشروع نہ کیا ہو،جب اسے دین سمجھ لیتا ہے تو اسے اس کی یہ بدعملی اچھی اور خوبصورت معلوم ہوتی ہے اور جب وہ اسے اچھی معلوم ہوتی ہے تو ظاہر ہے کہ اس سے توبہ نہیں کرسکتا،کیونکہ توبہ کی ابتدا ہی انسان کے اس شعور سے ہوتی ہے کہ اس کا عمل برا ہے اس سے توبہ کرلینی چاہیے،اسی طرح اس شعور سے ہوتی ہے کہ وہ کسی واجب یا مستحب عمل کا تارک ہے،اسے تائب ہوکر اس نیک عمل کو انجام دینا چاہیے،لیکن جب وہ اپنے کسی عمل کو اچھا تصور کر رہا ہے،حالانکہ وہ نفسہٖ برا ہے،تو ظاہر ہے اس سے توبہ نہیں کرسکتا۔[2] پھر فرماتے ہیں : ’’البتہ توبہ اس طور پر ممکن اور واقع ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے ہدایت دے کر اس کی راہنمائی فرمائے،یہاں تک کہ حق اس کے لیے آشکارا ہوجائے،جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے بہت سارے کفار و منافقین اور اہل بدعت و ضلالت کو ہدایت
Flag Counter