((اِیَّاکُمْ وَالْغُلُوَّ فِی الدِّیْنِ،فَاِنَّمَا اَہْلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ الْغُلُّوُ فِی الدِّیْنِ)) [1]
’’دین میں غلو کرنے سے بچو،کیونکہ تم سے پہلے لوگوں کو دین میں غلو ہی نے ہلاک کیا ہے۔‘‘
معلوم ہوا کہ دین میں غلو کرنا شرک و بدعات اور خواہشات کے عظیم ترین اسباب میں سے ہے،[2] اور دین میں غلو کی خطرناکی ہی کو محسوس کرتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بارے میں مبالغہ آرائی پر تنبیہ کرتے ہوئے فرمایا:
((لَا تَطْرُوْنِیْ کَمَا اَطْرَتِ النَّصَارٰی عِیْسَی ابْنَ مَرْیَمَ فَاِنَّمَا اَنَا عَبْدُہٗ،فَقُوْلُوْا: عَبْدُاللّٰہِ وَرَسُوْلُہٗ)) [3]
’’تم (حد سے زیادہ تعریفیں کر کے) مجھے حد سے آگے نہ بڑھانا جیسا کہ نصاریٰ (عیسائیوں ) نے عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کو حد سے آگے بڑھا دیا تھا،میں اللہ کا بندہ ہوں لہٰذا مجھے اللہ کا بندہ اور رسول ہی کہو۔‘‘
پانچواں مطلب....بدعت کی قسمیں :
مختلف اعتبار سے بدعت کی مختلف قسمیں ہیں،جن کی تفصیل مختصراً درج ذیل ہے:
|