Maktaba Wahhabi

292 - 326
’’میں قیامت کے روز تمام اولادِ آدم کا سردار ہوں گا اور سب سے پہلے میری قبر پھٹے گی اور میں قبر سے باہر نکلوں گا اور میں سب سے پہلا سفارشی ہوں گا اور سب سے پہلے میری سفارش قبول ہوگی۔‘‘ یہ آیتِ کریمہ اور حدیث شریف اور اس معنی کی دیگر آیات و احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے علاوہ دیگر اموات قیامت کے روز ہی اپنی اپنی قبروں سے نکلیں گے۔سماحۃ الشیخ علامہ عبد العزیز بن عبد اللہ بن بازر فرماتے ہیں : ’’یہ علمائے اسلام کا متفق علیہ مسئلہ ہے اس میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں۔‘‘[1] (۲) ماہ رجب کے پہلے جمعہ کی شب میں جشن منانا: ماہِ رجب کے پہلے جمعہ کی شب میں جشن منانا ایک گھناؤنی قسم کی بدعت ہے،امام ابوبکر طرطوشی رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے کہ انہیں ابومحمد المقدسی رحمہ اللہ نے خبر دی،وہ فرماتے ہیں : ’’جہاں تک ماہِ رجب کی نماز کا مسئلہ ہے تو ہمارے یہاں بیت المقدس میں اس کی ایجاد (وجود) ۴۸۰ھ کے بعد ہوئی ہے،اس سے قبل اس نماز کو بھی ہم نے کبھی دیکھا تھا،اور نہ ہی اس کے متعلق کچھ سنا تھا۔‘‘[2] اور امام ابوشامہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’جہاں تک ’’صلاۃ الرغائب‘‘ کا مسئلہ ہے تو آج کل لوگوں کے درمیان یہ مشہور ہے کہ رجب کے پہلے جمعہ کی شب میں مغرب اور عشاء کے درمیان یہی نماز پڑھی جاتی ہے۔‘‘[3] امام حافظ ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
Flag Counter