Maktaba Wahhabi

291 - 326
چنانچہ اسی مجلس میں بیٹھ کر لوگ سگریٹ نوشی کرتے ہیں،اسی طرح ان مجلسوں میں بے حساب فضول خرچی بھی ہوتی ہے،نیز ان ایام میں مساجد میں سراسر باطل پر مبنی ذکر کی مجلسیں اور حلقے قائم کیے جاتے ہیں جن میں بڑے زور زور سے لوگ قوالیاں گاتے ہیں اور حلقۂ ذکر کا رئیس تیزی سے تالیاں بجاتا ہے،یہ ساری چیزیں بالاتفاق علمائے حق،باطل اور حرام ہیں۔[1] ثالثاً: میلاد کی ان محفلوں میں ایک قبیح اور بدترین عمل یہ بھی انجام پاتا ہے کہ آپ کی ولادت کا ذکر آنے پر بعض لوگ از روئے تعظیم و تکریم کھڑے ہوتے ہیں کیونکہ ان کا عقیدہ ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میلاد کی اس محفل میں حاضر ہوتے ہیں،چنانچہ اسی عقیدہ کے مطابق آپ کا خیر مقدم کرتے ہوئے اور مرحبا کہتے ہوئے کھڑے ہوتے ہیں،اور یہ عظیم ترین جھوٹ اور بدترین جہالت ہے،کیونکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم قیامت سے قبل اپنی قبر مبارک سے نہ تو نکل سکتے ہیں نہ لوگوں میں سے کسی سے مل سکتے ہیں اور نہ ان مجلسوں میں حاضر ہوسکتے ہیں،بلکہ آپ اپنی قبر پاک میں قیامت تک کے لیے مقیم ہیں اور آپ کی روح مبارک دارِ کرامت (جنت) میں اپنے رب کے پاس اعلیٰ علیین میں سے ہے (۱) جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ثُمَّ إِنَّكُمْ بَعْدَ ذَلِكَ لَمَيِّتُونَ () ثُمَّ إِنَّكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تُبْعَثُونَ﴾ (المؤمنون:۱۵تا۱۶) ’’اس کے بعد پھر تم سب یقیناً مر جانے والے ہو،پھر قیامت کے دن بلاشبہ تم سب اٹھائے جاؤ گے۔‘‘ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((اَنَا سَیِّدُ وُلْدِ آدَمَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَأَوَّلُ مَنْ یَنْشَقُّ عَنْہُ الْقَبْرُ،وَأَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ۔))[2]
Flag Counter