(۳) اسراء و معراج کی شب میں جشن منانا:
اسراء و معراج کی شب اللہ عزوجل کی ان عظیم الشان نشانیوں میں سے ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حقانیت و صداقت،عند اللہ آپ کی عظیم قدر و منزلت،اللہ کی قدرت بے پایاں اور اللہ عزوجل کے اپنے تمام مخلوقات پر عالی و بلند ہونے پر دلالت کرتی ہیں،ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَى بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى الَّذِي بَارَكْنَا حَوْلَهُ لِنُرِيَهُ مِنْ آيَاتِنَا إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ ﴾ (الاسراء:۱)
’’پاک ہے وہ اللہ تعالیٰ جس نے اپنے بندے کو راتوں رات مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ کی سیر کرائی،جس کے آس پاس ہم نے برکت عطا فرمائی ہے،تاکہ ہم انہیں اپنی قدرت کی بعض نشانیوں کا مشاہدہ کرائیں،یقیناً اللہ تعالیٰ خوب سننے والا،دیکھنے والا ہے۔‘‘
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے تواتر کے ساتھ ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آسمان پر لے جایا گیا،آپ کی خاطر آسمانوں کے دروازے کھولے گئے،یہاں تک کہ آپ ساتوں آسمانوں سے بھی آگے تشریف لے گئے،وہاں آپ کے رب نے اپنے ارادے کے مطابق آپ سے گفتگو فرمائی اور پانچ نمازیں فرض کیں،اللہ عزوجل نے ابتدا میں پچاس نمازیں فرض کی تھیں،لیکن ہمارے نبی جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رب سے برابر مراجعہ کرتے رہے اور تخفیف کی درخواست کرتے رہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے باعتبار فرضیت پانچ نمازیں رکھیں اور باعتبار اجر و ثواب پچاس،کیونکہ ہر نیکی کا ثواب دس گنا دیا جاتا ہے،پس ہرطرح کی حمد و شکر اس اللہ تعالیٰ کے لیے لائق و زیبا ہے جس نے ہمیں ان گنت و بے شمار نعمتوں سے نوازا۔[1]
|